نقیب اللہ محسود قتل کیس کے ملزم رائو انوار نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
ملزم نے کہا ہے کہ وہ عمرے کے لیے جانا چاہتا ہے لہٰذا اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، وہ مقدمے کی سماعت پر حاضر ہوتا رہے گا اور ای سی ایل سے اس کا نام نکالنے سے عدالتی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔
تاہم رائو انوار نے اپنا نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کو قانونی بنیادوں پر بھی چیلنج کیا ہے۔ ملزم نے پٹیشن میں سوال اٹھایا کہ کیا کسی شخص کی نقل و حرکت اس بنا پر محدود کی جاسکتی ہے کہ اس کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔
رائو انوار نے اپنا یہ پرانا مؤقف بھی دہرایا کہ اس کے خلاف مقدمہ ’’پیشہ وارانہ رقابت‘‘ کی بنا پر بنایا گیا۔
نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو کراچی میں ملیر کے علاقے میں جعلی مقابلے میں قتل کردیا گیا تھا۔ اس مقابلے کے احکامات مبینہ طور پر اس وقت کے ایس پی ملیر رائو انوار نے دیئے تھے۔
احتجاج کے بعد پولیس نے تحقیقات کیں تو پتہ چلا کہ رائو انوار جعلی مقابلوں میں 444 افراد کو قتل کر چکا ہے۔
اسے گرفتار کیا گیا تاہم کچھ عرصہ پیشیوں کے بعد اسے ضمانت مل گئی۔ رائو انوار کے شریک ملزمان بھی بتدریج ضمانت پر رہا ہو رہے ہیں۔