نئے عیسوی سال 2019 کے آغاز پر کراچی، لاہور، راولپنڈی سمیت ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں بڑی پیمانے پر آتش بازی کی گئی ہے۔ بظاہر آتش بازی کے ذریعے نئے سال کے استقبال کی روایت نے اب اپنے قدم پاکستان میں بھی جما لیے ہیں۔
تاہم نئے سال کے استقبال میں بہت زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کرنے والے من چلے پولیس کی سختیوں کا شکار بھی ہوئے۔
کراچی میں دو دریا پر سندھ حکومت کی جانب سے آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔ لاہور میں بحریہ ٹائون کے بحریہ ٹائون لاہور میں بنائے گئے ایفل ٹاور پر آتش بازی کا بڑا مظاہرہ ہوا۔ راولپنڈی میں بھی بحریہ ٹائون نے آسمان رنگین کر دیا۔
دیگر کئی شہروں میں بھی آتش بازی کے ذریعے نئے سال کو خوش آمدید کہا گیا۔
تاہم من چلے نوجوانوں کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس بھی تیار رہی۔ کراچی میں سی ویو پر پولیس اور رینجرز نے نوجوانوں کو قابو کرنے کےلیے لاٹھی چارج کیا۔ فیصل آباد میں بھی لاٹھی چارج ہوا ہے۔
سکھر اور حیدرآباد میں پولیس نے فوڈ پوائنٹس سمیت رات گئے تک کھلے رہنے والے مراکز بند کرا دیئے اور کئی سڑکیں خار دار تاریں لگا کر بند کردی۔
دوسری جانب آتش بازی پر ہونے والے بھاری اخراجات کو موضوع بنا کر کئی سوشل میڈیا صارفین نے ایک نئی بحث بھی چھیڑی۔ یہ بحث اس بات پر تھی کہ عید قربان کے دنوں میں کچھ لوگ قربانی کے بجائے اسی رقم سے کسی غریب کی مدد کرنے کا درس دیتے ہیں کیا انہیں آتش بازی پر رقم خرچ ہوتے وقت غریب یاد نہیں آتے۔
ایک خاتون افشاں رضوی نے لکھا،
’’پوچھنا یہ تھا کہ آج رات کی جانے والی آتش بازی پر بھی کسی کو غریب کی بیٹی نظر آٸیگی یا پھر غریب کی بیٹی میلاد شریف کی لاٸٹنگ پر ھی نظر آتی ھے ویسے یہ غریب کی بیٹی بھی بڑی سمجھدار ھے جو نیو اٸیر ناٸٹ پر نظر نہیں آتی میلاد پر نظر آ جاتی ھے۔‘‘
کئی دیگر افراد نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔
کچھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ مسلمانوں کا نیا سال یکم محرم سے شروع ہوتا ہے لہٰذا انہیں آج کے دن نئے سال کی مبارکباد نہ دی جائے۔