علیمہ خان نے ٹیکس کی رقم ادا نہیں کی- سینیٹر وقار سے وصول

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس اور جائیداد کیس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف ائی اے) سے 14 جنوری تک رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں اور اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے نے ماہانہ رپورٹ فائل کرنی تھی، کیا وقار احمد جرمانے کی رقم ادا کر رہے ہیں؟ جس پر سینیٹر وقار احمد کے وکیل نے کہا کہ وقار احمد نے 6 کروڑ کی رقم ادا کر دی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ 21 ماڈل کیسوں پر کیا پیش رفت ہوئی؟ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین نے بتایا کہ تمام کیسوں پر کارروائی کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ تاثر دیا گیا دبئی جائیدادوں پر 3 ہزار ارب مل سکتے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ 16 کروڑ کی ادائیگی ٹیکس کی مد میں وصول ہو چکی ہے۔ 14 کروڑ کی ادائیگیوں کا مزید تعین کر لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علیمہ خان نے 2 کروڑ 94 لاکھ روپے سے زائد ادا کرنے ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا علیمہ خان نے رقم ادا کر دی ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ علیمہ خان کے پاس 13 جنوری تک رقم ادا کرنے کا وقت ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دبئی میں جائیداد خریدی گئی، پاکستان سے پیسہ اڑا کر باہر لے جایا گیا۔ جائیدادوں کی معلومات ڈی جی ایف آئی اے نے حاصل کیں۔ ایف بی آر جس رفتار سے کام کر رہا ہے یہ کام کب تک مکمل ہوگا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ انشا اللہ ایف بی آر متحرک انداز سے کیسز کو چلائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایف بی آر پر ہم ذمے داری ڈال رہے ہیں، خدا کا واسطہ ہے ملک کا پیسہ خزانے میں لانے میں کردار ادا کریں۔
چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو مزید بتایا کہ دبئی جائیدادوں پر ملک بھر میں دفاتر قائم کر دیے، 775 افراد نے جائیدادوں پر بیان حلفی دے دیے۔ 13 جنوری کو عدالت کو مفصل رپورٹ جمع کروائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ 60 کیس ایسے ہیں جن میں جائیدادیں زیادہ ہیں۔ 60 کیسوں سے زیادہ وصولی کا امکان ہے۔
عدالت نے 14 جنوری کو ایف بی آر اور ایف آئی اے سے دبئی جائیدادوں پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 14 جنوری تک ملتوی کردی۔