معاشی ماہر ڈاکٹر فرخ سلیم کو معاشی امور پر حکومتی ترجمان کے عہدے سے ہٹانے کی اصل وجہ سامنے آگئی ہے۔
وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے بدھ اور جمعرات کی درمیان شب گیارہ بجے کے لگ بھگ ایک ٹوئیٹ کے ذریعے فرخ سلیم کے حکومتی ترجمان نہ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد خبریں پھیل گئیں کہ فرخ سلیم کو معاشی پالیسیوں پر تنقید کے باعث ہٹایا گیا۔ کیونکہ انہوں نے یہ کہا ہے کہ حکومت اپنی معاشی پالیسیوں کے ذریعے بیماری کا علاج نہیں کر رہی ہے بلکہ بیماری کو چھپا رہی ہے۔
فواد چوہدری نے ٹوئیٹر پر مزید وضاحت کی کہ فرخ سلیم کو ترجمان مقرر کرنے کا ارادہ تھا لیکن وزیراعظم کی جانب سے تقرریوں پر پابندی کے باعث ایسا ممکن نہیں ہوسکا. فواد چوہدری کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس بات کی وضاحت انہوں ںے 11 دسمبر کو قبل معید پیرزادہ کے ٹی وی پروگرام میں بھی کر دی تھی۔ انہوں نے پروگرام کے مذکورہ حصے کا ویڈیو کلپ بھی شیئر کیا جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ فرخ سلیم کو معاشی امور پر ترجمان مقرر کیا تھا تاہم اسے سرکاری حیثیت نہیں دی جاسکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فرخ سلیم پہلے بھی حکومت کو درست معاشی پالیسیوں کا مشورہ سرعام دیتے رہے ہیں۔ 30 دسمبر کو ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں بھی انہوں نے ایسے مشورے دیئے تھے۔ اس مضمون کے نیچے تحریر تھا، ’’مصنف معیشت اور توانائی کے امور پر حکومت کے ترجمان ہیں۔‘‘
اس مضمون کی اشاعت کے بعد تین روز تک حکومت نے کوئی ردعمل نہیں دیا۔ تاہم دو جنوری کو جب انہیں ’’ہٹایا‘‘ گیا تو انہیں ہٹانے یا برطرف کرنے کی ایک نئی وجہ سامنے آچکی تھی۔
اس نئی وجہ کا تعلق ڈاکٹر فرخ سلیم کی طرف سے وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود کی کمپنی ڈیسکون کو مہمند ڈیم کا ٹھیکہ دیئے جانے پر تنقید ہے۔
انہوں نے دو جنوری کو اس معاملے پر دو ٹوئیٹس کی تھیں۔ ان میں سے ایک دراصل ابوذر سلمان نیازی کی ٹوئیٹ پر ری ٹوئیٹ تھی جس میں کہا گیا ہے کہ عبدالرزاق دائود ڈیسکو سے مستعفی ہوگئے ہوں گے لیکن کمپنی ان کے قریبی خاندان کے پاس ہے لہٰذا شکوک و شبہات تو اٹھیں گے۔ دوسری ٹوئیٹ میں فرخ سلیم نے مفادات کے تصادم کی تعریف بیان کی تھی۔ انہوں نے لکھا تھا،’’مفادات کا تصادم۔ ایک ایسی صورتحال جس میں ایک شخص اپنی سرکاری حیثیت میں کیے گئے فیصلوں سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں ہو۔‘‘
ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالرزاق دائود کے بارے میں بات کرنا ہی ڈاکٹر فرخ سلیم کو مہنگا پڑا حالانکہ اس سے قبل کئی ایسے مواقع تھے جہاں ان کی وجہ سے بظاہر حکومت کو خفت کو سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان میں سے ایک موقع ٹی وی میزبان شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں 50 لاکھ گھروں کے معاملے پر حکومتی پالیسیی کا مؤثر دفاع نہ کرنا بھی تھا۔
ذرائع کے مطابق عبدالرزاق داؤد کے خلاف وزیراعظم اپنے قریبی دوست کراچی کے بعض بڑے تاجروں کی بات سننا بھی پسند نہیں کرتے۔
فرخ سلیم کے معاملے پر فواد چوہدری نے مسلم لیگ(ن) کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی سخت جواب دیا۔ مفتاح اسماعیل نے ٹوئیٹر پر توجہ دلائی کہ فرخ سلیم اپنے مضامین کے آخر میں خود کو حکومتی ترجمان لکھتے رہے ہیں۔ جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ اگر آپ اپنی پالیسیوں کو واضح ہوتے تو پاکستانی معیشت اتنی خراب نہ ہوتی جتنی آپ چھوڑ گئے تھے۔
Had u been clear Pak economy would have been not as bad as you left behind…. https://t.co/9puhiBQkFq
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 2, 2019