چین کے خلائی جہاز چنگ ای 4 نے جمعرات کی صبح چاند کے ’’تاریک حصے‘‘ پر اترنے کے بعد وہاں کی تصاویر بھیج دی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی خلائی جہاز نے چاند کے مذکورہ حصے پر لینڈنگ کی ہے۔ چینی حکام نے اسے خلائی تاریخ کا نیا باب قرار دیا ہے۔
یہ خلائی جہاز ایک خود کار گاڑی یا روور (rover ) کو لے کر گیا ہے جو چاند کے انسانوں کے لیے اس نسبتاً اجنبی حصے پر چھان بین کر رہی ہے اور اس کی مٹی کا تجزیہ کرنے میں مدد دے گی۔ خلائی جہاز نے لینڈنگ کے کچھ ہی دیر بعد تاریک حصے کی ایک تصویر بھی زمین پر بھیجی جس کے بعد اس نے مزید دو تصاویر بھیجی ہیں۔ یہ لینڈنگ پاکستانی وقت کے بعد صبح 7 بجے ہوئی۔
سال 2013 میں چین نے اپنا پہلا خلائی جہاز چنگ ای 3 چاند پر اتارا تھا۔ چنگ ای چار زمین سے 8 دسمبر کو روانہ ہوا تھا۔ اس کے زمین سے رابطے میں معاونت کے لیے مئی میں ایک سٹیلائیٹ چھوڑا گیا تھا۔
چینی خلائی ادارے چائنا نیشنل اسپیش ایڈمنسٹریشن کے مطابق یہ سٹیلائیٹ بھیجنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ چاند کی دوسری سمت یا ڈراک سائیڈ سے سگنلز براہ راست زمین پر نہیں پہنچ سکتے لہٰذا خلائی جہاز سے سگنلز پہلے اس سٹیلائیٹ پر آئیں گے اور پھر زمین پر۔
چاند اگرچہ زمین کے گرد گھومتا ہے تاہم اس کا صرف ایک حصہ ہی ہمیشہ زمین کی طرف ہوتا ہے اور دوسرا حصہ ہمیشہ زمین پر رہنے والوں کی نظر سے اوجھل رہتا ہے۔ اس دوسرے حصے کو ’’تاریک حصہ‘‘ (Dark Side) کہتے ہیں۔ اسے بعید حصہ یعنی far side اور عقبی حصہ بھی کہا جاتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اس حصے پر روشنی نہیں پڑتی۔ تاہم یہ کبھی زمین کے سامنے نہیں آتا۔ جن دنوں زمین پر اندھیری راتیں ہوتی ہیں اور چاند غائب ہوتا ہے ان دنوں سورج کی روشنی چاند کے اس تاریک حصے کو منور کر رہی ہوتی ہے۔
چاند کے اس تاریک حصے کے بارے میں طویل عرصے تک کئی کہانی مشہور رہی ہیں جن میں سے سب سے مشہور یہ تھی کہ چاند کے تاریک حصے پر خلائی مخلوق نے بسیرا کر رکھا ہے اور وہ کسی بھی وقت زمین پر آسکتی ہے۔
چین آئندہ برس اپنا ایک اور خلائی مشن چنگ ای پانچ چاند پر روانہ کرے گا جو خلائی گاڑی کے جمع کردہ نمونے زمین پر واپس لائے گا۔
چینی خلائی مشن نے لینڈنگ کے بعد چاند کی جو تین تصاویر بھیجی ہیں ان میں سے ایک (اوپر) اس وقت لی گئی جب خلائی جہاز چاند کی سطح پر اتر چکا تھا۔ دیگر دو تصاویر اس سے پہلے لی گئیں۔ چینی خلائی ادارے کے مطابق چاند کی سطح سے 100 میٹر اوپر پہنچ کر خلائی جہاز کچھ دیر کے لیے معلق ہوگیا۔ اس نے لینڈنگ کے لیے مناسب جگہ تلاش کی، رکاوٹوں کا جائزہ لیا اور پھر واں کارمان کریٹر میں اتر گیا۔ چاند کا یہ گڑھا چینی خلائی پروگرام کے بانی تھیوڈو واں کارمان سے مسوسوم ہے۔
لینڈنگ کے دوران خلائی جہاز نے مزید تصاویر لیں جن میں سے دو چینی خلائی ادارے نے جاری کیں۔ اس طرح مجموعی طور پر تین تصاویر جاری کی گئی ہیں۔
امریکہ اور روس نے 1960 اور 1970 کے عشروں میں چاند پر جانے کی دوڑ لگائی تھی۔ اس دوران امریکہ کے اپولو مشنز نے چاند کے تاریک حصے کا بھی جائزہ لیا تھا۔ اپولو 16 نے اس کی تصاویر بھی بنائی تھیں۔ تاہم اس کی سب سے پہلی تصویر روسی خلائی جہاز لونا تھری نے لی تھی۔ چاند کے اس حصے پر زیادہ گڑھے ہیں۔
چاند تک جانے کی دوڑ اگرچہ عرصہ ہوا ختم ہو چکی ہے تاہم چاند کے لیے تجسس برقرار ہے۔
چینی خلائی ادارے نے اپنے مشن کے حوالے سے دیگر ممالک کے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی پیشکش کی ہے۔
مشن کی لینڈنگ کے بعد جاری بیان میں چینی خلائی ادارے کا کہنا تھا کہ سائسندانوں کے خیال میں چینی کا عقبی حصہ زیادہ قدیم ہے اور اس کے مطالعے سے چاند کی تاریخ معلوم کرنے میں مدد ملے گی۔