فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) نے خدمت خلق فائونڈیشن کی ساڑھے 3 ارب روپے مالیت کی 29 جائیدادیں ’ضبط‘ کرلی ہیں۔ یہ بات ایف آئی اے کے حکام نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتائی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق خدمت خلق فائونڈیشن کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں پیش رفت ہوئی ہے اور اسی سلسلے میں یہ جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں جو کراچی کے مختلف علاقوں میں واقع ہیں۔
نمائندہ امت عمران خان کے مطابق ’ضبط‘ کا مطلب یہ ہے کہ جائیدادیں سیز کر دی گئی ہیں یعنی ان کی خریدوفروخت اور منتقلی پر پابندی ہوگی، تاہم ان جائیدادوں کو سیل نہیں کیا گیا۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ جائیدادوں کے کرائے سے ایم کیو ایم کے مقتول اور قیدی کارکنوں کے خاندانوں کو رقوم دی جاتی ہیں، لہٰذا فی الحال کرائے کی مد میں حاصل رقوم کی ان خاندانوں کو ادائیگی بھی نہیں رکے گی۔
ملتان، سکھر حیدرآباد میں بھی جائیدادیں
ایف آئی اے نے خریدو فروخت و منتقلی پر پابندی کیلئے متعلقہ اداروں کو خطوط لکھ دیئے ہیں۔
نمائندہ امت کے مطابق خدمت خلق فائونڈیشن کی مجموعی طور پر 44 جائیدادیں ہیں جن میں سے کچھ ملتان، سکھر اورحیدرآباد میں بھی ہیں۔
ایف آئی حکام نے بتایا کہ جائیدادیں بھتے کی رقوم سے بنائی گئی ہیں، جائیدادوں میں جعلی ناموں کے ذریعے ٹرانسکشنز بھی کی جاتی ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق رقوم 6 کے قریب سہولت کاروں کے ذریعے لندن بھجوائی جاتی ہے، سہولت کاروں میں بابر غوری، سہیل منصور ان کے بھائی ریحان منصور، سینیٹر احمد علی وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
اسی مقدمے میں ایم کیو ایم کے سابق رہنمائوں فاروق ستار اور ارشد ووہرا کے نام بھی شامل ہیں۔
خدمت خلق فائونڈیشن کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کی نگرانی انسداد دہشنگردی ونگ اسلام آباد کے سربراہ مظہرالحق کاکا خیل کر رہے ہیں۔