ملک میں احتسابی عمل میں تیزی آنے کے بعد نیب کے نام پر لوگوں کو ڈرا دھمکا کر لوٹنے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے۔ جبکہ نیب افسران بن کر سرکاری افسران سے ناجائز کام کرائے جا رہے ہیں۔ بعض نوسرباز نیب افسر بن کر لوگوں سے رقوم وصول کرتے ہیں اور کچھ تو چیئرمین نیب بن کر فون کر رہے ہیں۔
نیب نے جمعرات کو جاری ایک بیان میں لوگوں کو ہوشیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
بیان کے مطابق نیب ملتان نے نیب کے انٹیلی جنس ونگ کے ساتھ مل کر سید محمد اعجاز حسین کاظمی نامی شخص کو گرفتار کیا۔ اس پر نیب افسر بن کر سرکاری افسران سے غیرقانونی کام کرانے اور لوگوں سے پیسے وصول کرنے کا الزام ہے۔
نیب کے بیان کے مطابق اعجاز کاظمی نے ریونیو حکام کے ساتھ مل کر 2 کروڑ 60 لاکھ روپے لوگوں سے لوٹے۔ احتساب عدالت نے اس کا 14 روزہ ریمانڈ دے دیا ہے۔
اسی بیان میں بتایا گیا کہ نیب ملتان نے کچھ روز قبل محمد ندیم نامی شخص کونیب کا جعلی افسر بن کر لوٹنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ محمد ندیم نے 35 لاکھ روپے لوگوں سے بٹورنے کا اعتراف کیا۔
نیب نے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ عناصر چیئرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال بن کر اپنے ذاتی مفادات اور غیرقانونی کاموں کے لیے مختلف محکموں کو ٹیلی فون کرکے مختلف ہدایات دیتے ہیں۔‘‘
بیان میں کہا گیا کہ قومی احتساب بیورو عوام الناس کو ان کے مفاد میں آگاہ کرتا ہے کہ چیئرمین نیب کسی سے براہ راست فون پر رابطہ نہیں کرتے بلکہ اس کے لیے ایک طریقہ کار کا تعین کردیا گیا ہے۔
نیب نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی ٹیلی فون کالز کی مصدقہ ہونے کی تصدیق کرنے کیلئے ترجمان نیب کو فون کرلیا کریں۔