اسلام آباد:سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، بحریہ ٹاؤن کی جانب سے منجمد کیے گئے اکاؤنٹس بحال کرنے کی درخواست کی گئی جسے سپریم کورٹ نے منظور کرتے ہوئے اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے بحریہ ٹاؤن اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے معاملے پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل اعتزاز احسن نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے حکم پر نجی بینکوں نے ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹس منجمد کردیے ہیں، جس کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر ترقیاتی کام رک گئے ہیں۔
ساتھ ہی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے بتایا کہ ان کے ادارے کے اکاؤنٹس بھی منجمد کردیے گئے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نے صرف 2 اکاؤنٹس کی نگرانی کا کہا تھا، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) اپنے اختیارات سے تجاوز کرتی ہے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہی چیز ہم نے اسکولوں کے حوالے سے بھی کہی تھی، ہم نے 27 اسکولوں کا کہا تھا اور انہوں نے اسکولوں کو سیل کرنا شروع کردیا، یہ بات سب لوگ سن لیں کہ اسکولوں کی فیسوں سے متعلق حکم ملک بھر کے اسکولوں پر ہوگا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باجود بحریہ ٹاؤن نے اب تک اپنا نام کیوں تبدیل نہیں کیا؟جس پر انہوں بتایا گیا کہ 6ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔
اس پر چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ وہ 6 ماہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے؟ جس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ نام کی تبدیلی کے حوالے سے کام جاری ہے۔
اعتزاز احسن کے جواب پر چیف جسٹس نے کہا کہ دل کرتا ہے ابھی بحریہ ٹاؤن کا نام تبدیل کردوں۔
بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے منجمد اکاؤنٹس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔