کراچی: پولیس کا ایک اورسیاہ کانامہ سامنے آگیا،انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ڈکیتی کے ملزم وسیم عباس کو بے گناہ قراردیدیا۔مدعی مقدمہ سید زاہد علی شاہ نے پولیس ایف آئی آر کو جعلی قراردیا۔
پولیس نےملزم وسیم عباس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تومدعی مقدمہ نے عدالت میں کہا کہ ڈکیتی کی واردات ہوئی نہیں،ملزم کو میرے سامنے گرفتار کیا اور گولی ماری گئی۔
عدالت نے ملزم کو گرفتار کرنے والے افسر ہیڈ کانسٹیبل راجہ شبیر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرطلب کرلیا۔
ملزم کے وکیل لیاقت علی خان نے بتایا کہا کہ اسپتال پہنچنے پروسیم عباس کو تین گولیاں لگی پائی گئیں،ملزم پانچ بچوں کا باپ اوررکشہ ڈرائیور تھا۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہا کہ مدعی مقدمہ کی جانب سے ایف آئی آر جعلی قرار دیئے جانے کے بعد پولیس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔
مدعی مقدمہ سید زاہد علی شاہ نے بیان دیا کہ پولیس نے زبردستی مقدمے میں مدعی بنایا ۔ملزم کے خلاف سرجانی میں دو مقدمات درج ہیں۔جن میںاقدام قتل ۔ڈکیٹی ۔پولیس مقابلہ اور ناجائز اسلحہ رکھے کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
ملزم عباسے نے بتایامجھے بے گناہ کیس میں پھنسایا گیا۔میں گھر کی چھت پر سو رہا تھا کہ گولی لگ گئی۔ پولیس نے مجھے موبائیل میں ڈال دیاجس کے بعد مجھے مزید دو گولیاں ماری گئی۔
میں رکشہ ڈرائیور ہو اور چھ بچو کا باپ ہوں،چھ سات سو کما کر بچوں کا پیٹ پالتا تھا۔مجھے انصاف چاہیے ۔پولیس کے خلاف کارروائی کی اپیل کرتا ہوں۔
واضع رہے کہ ڈکیتی کا واقعہ 29 نومبر 2018 کو پیش آیا تھا۔