پولیس کے دعوؤں کے برعکس مری کے قریب ایکسپریس وے اور جی ٹی روڈ پر ہزاروں گاڑیوں اتوار کی شام تک پھنسی ہوئی تھیں اور اس ہولناک ٹریفک جام کے ختم ہونے کے کوئی امکانات نہیں تھے۔ پھسننے والوں میں اکثریت ان سیاحوں کی ہے جو برفباری دیکھنے کے لیے مری جا رہے ہیں۔ تاہم ضرورت کے تحت دوسرے شہروں کو جانے والے مقامی لوگ بھی واپسی پر پھنس چکے ہیں۔
پولیس نے اتوار کی صبح ہی دعویٰ کیا تھا کہ مری میں کوئی ٹریفک جام نہیں اور گاڑیوں کی آمدو رفت معمول پر آچکی ہے۔
تاہم اتوار کی شام ٹریفک جام میں پھنسے افراد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ صورت حال بدستور خراب ہے اور وہ کئی گھنٹے سے ایکسپریس وے پر موجود ہیں۔ گاڑیاں آگے نہیں بڑھ رہیں۔ دیگر ذرائع کے مطابق جی ٹی روڈ پر بھی ٹریفک کی یہی صورتحال تھی۔
اسلام آباد راولپنڈی کو مری سے ملانے کے لیے دو راستے ہیں جن میں سے ایک جی ٹی روڈ اور دوسرا ایکسپریس وے ہے۔
دوسری جانب اس بدترین ٹریفک جام کے لیے کئی لوگ سیاحوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاح سڑک پر کہیں بھی گاڑیاں روک کر برف سے کھیلنا شروع ہو جاتے ہیں یا نظاروں میں مصروف ہوجاتے ہیں اس کی قیمت گاڑیوں میں آنے والے دیگر لوگوں کو چکانا پڑتی ہے۔
مری میں کئی سڑکوں پر نمک نہ ڈالنے کی وجہ سے برف موجود ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جس سے ٹریفک کا بہاؤ متاثر ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل ہزاروں سیاح مری اور گلیات میں پھنس گئے تھے۔
پاکستان کے شمالی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری ہے تو سائبریا سے چلنے والی سرد ہوائوں کے باعث کوئٹہ بھی سردی کی لپیٹ میں آچکا ہے جبکہ کراچی میں بھی خنکی ایک بار پھر بڑھ رہی ہے۔