(فائل فوٹو)

بیوروکریٹس سے نئی گاڑیاں واپس لے کر وزیراعلیٰ پنجاب کے معاونین دینے کا حکم

پنجاب حکومت نے لاہور میں ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر سے نئی گاڑیاں واپس لے کر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے معاونین خصوصی کو دینے کا حکم جاری کردیا ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈپٹی کمشنر آفس لاہور کو 2018 ماڈل کی دو گاڑیاں واپس کرنے کیلئے صرف 24 گھنٹوں کا وقت دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد بیوروکریٹ اس فیصلے پر ناراض ہیں اور انہوں نے اسے وزیراعلیٰ کے معاونین کو خوش کرنے کوشش قرار دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے کمشنر کو خط لکھا گیا جس میں کہا گیا کہ حکومت نے کابینہ کی سب کمیٹی کی جانب سے دی گئی سفارشات کے مطابق ڈی سی آفس لاہور سے گاڑیاں واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، گاڑیاں صوبائی کابینہ کی سرکاری گاڑیوں کے طور پرمقرر کی جائیں گی۔
خط میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے ان گاڑیوں کے بدلے 2014 ماڈل کی دو استعمال شدہ گاڑیاں ڈی سی آفس کو دی جائیں گی۔
حکومت کی جانب سے لکھے گئے خط میں کمشنر کو ہدایت جاری کی گئی ہیں کہ وہ 24گھنٹوں میں نئے ماڈل کی دونوں گاڑیاں رجسٹریشن اور لاگ بک کے ساتھ ڈی سی آفس لاہور سے حاصل کر کے پرانے ماڈل کی گاڑیاں ان کے سپرد کریں گے۔
ایک انگریزی معاصر کے مطابق حکومت نے29 دسمبر 2018 کی ملاقات میں سب کمیٹی کی سفارشات کو قبول کرتے ہوئے حکم دیا کہ LEG-18-9586 اور LEG-18-8586 نمبر کی دو گاڑیاں ڈی سی آفس لاہور سے واپس لے لی جائیں گی اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی مسٹر جاوید اختر اور سید رفاقت علی گیلانی کے لیے مختص کی جائیں گی جبکہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (S&GAD)کی LEG-14-620 اورLEG-14-620نمبر کی 2 گاڑیاںڈی سی آفس لاہور کو دی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ2018 ماڈل کی یہ گاڑیاںڈپٹی کمشنر آفس کو کچھ ماہ پہلے ہی حکومت کی جانب سے 2004 ماڈل کی 2 گاڑیوں کے بدلے دی گئی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ایک گاڑی ڈپٹی کمشنر صالحہ سعید کے استعمال میں تھی جبکہ دوسری گاڑی ایڈشنل ڈپٹی کمشنر اویس ملک کے استعمال میں تھی۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کابینہ کا فیصلہ حیران کن ہے۔ اس سے پہلے کابینہ کی سفارشات تھیں کہ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی کے لئے گاڑیاں ڈی سی آفس لاہور کے بجائے ایس اینڈ جی اے ڈی سے طلب کی جائیں گی۔