فیصل آباد میں کالج کی ایک طالبہ کو کئی دن بعد ایک رکشہ ڈرائیور کی قید سے بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
یہ شہرمیں طالبات کے ساتھ ہونے والے جرائم میں سے ایک اور جرم کا اضافہ ہے۔
22 سالہ لڑکی ایک کالج کی طالبعلم تھی اور ہوسٹل میں رہتی تھی جسے مدینہ ٹائون کے علاقے میں ایک گھر سے بازیاب کرایا گیا۔ پولیس نے رکشہ ڈرائیور اور اس کے دوساتھی بھی گرفتار کرلیے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ رکشہ ڈرائیورعدیل طالبہ کو بے ہوش کرکے مدینہ ٹائون کے ایک مکان میں لے گیا تھا۔ جہاں اسے کئی دن قید رکھا گیا۔
اس کے گرفتار ساتھیوں کے نام شمشاد اور افضل بتائے گئے ہیں۔
پولیس نے گرفتار ملزمان سے تفتیش شروع کردی ہے۔ اغوا کی جانے والی لڑکی کا نام ظاہر نہیں کیا جا رہا۔
فیصل آباد میں ہی اس سے پہلے مارچ 2018 میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کی پوزیشن ہولڈر طالبہ عابدہ پروین کو اغوا کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
اس واقعے نے شہر کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ بالخصوص جب عابدہ کے والدین نے بتایا کہ وہ چار دن سے تھانے کے چکر لگا رہے تھے تاہم ایف آئی آر تک درج نہیں کی گئی۔
عابدہ کی لاش ڈیجکوٹ میں ایک نہر سے ملی تھی۔ اسے قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔
فیصل آباد کے میڈیکل کالج کی ایک طالبہ مہوش ندیم نے گذشتہ برس سوشل میڈیا پر الزام عائد کیا تھا کہ اس کے کالج کا ایک پروفیسر اسے جنسی طور پر ہراساں کر رہا ہے۔