سپریم کورٹ نےآئی ٹی یونیورسٹی بنانے کے خواہشمند بیرون ملک پاکستانی کو پوری رقم واپس دینے کا حکم دےدیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے اسلام آباد میں آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے بیرون ملک پاکستانی کی29 ملین ڈالرکی سرمایہ کاری واپس کرنی ہے۔
سی ڈی اے نے معاملے کی 184-3 کے تحت سماعت پراعتراض اٹھایا جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کوسوئمنگ پول کے ساڑے 4 کروڑدلوائے تب اعتراض نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرچرڈ اسکیم سوموٹو پراعتراض نہیں اٹھایا، ایک بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کی خدمت کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ پاکستانی شہری نے سی ڈی اے سے کہا معافی دے دیں، پاکستانی شہری نے کہا میرے پیسے واپس کردیں۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے فنانس ڈویژن سے مشاورت کے بعد پیسے دینے کا کہا تھا، فنانس ڈویژن والوں کویہاں ہی بلا لیتے ہیں۔
وکیل سی ڈی اے منیرپراچہ نے کہا کہ درخواست گزارپیسے واپس نہیں لے سکتا، زمین کی لیزاس کے نام پرنہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک سے بہت پیارکرتے ہیں، ڈیم فنڈز کے لیے گھروں سے باہرآکرانہوں نے پیسے دیے۔
عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کے قیام کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی سے معاہدہ کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کے لیے اراضی لیز پر دینی تھی جو کہ نہیں دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ایک مہینےمیں پوری رقم ڈالرمیں واپس کریں جس پر وکیل سی ڈی اے نے کہا کہ ڈالرمیں نہیں روپےمیں واپس کرنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ڈالرمیں لیے تو ڈالرمیں واپس کریں۔
سپریم کورٹ نے رقم ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹادیا۔