چیف جسٹس پاکستان (فائل فوٹو)
چیف جسٹس پاکستان (فائل فوٹو)

22اے نےعدالت کو یرغمال بنا رکھا ہے۔چیف جسٹس

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جھوٹے ریفرنسز سے ججزبلیک میل نہیں ہوں گے۔

لاہور ہائیکورٹ بارسے الوداعی خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ 22اے نے عدالت کو یرغمال بنا رکھا ہے،سپریم جوڈیشل کونسل میں اس وقت صرف دو ریفرنسز زیرالتوا ہیں۔

ان کا کہناتھا کہ ہم اپنا احتساب خود کر رہے ہیں،ججز کو بلیک میل نہیں ہو نے دیں گے،ججز سے درخواست ہے کام کو ملازمت سمجھ کر نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اس ملک کے عوام اور وکلا سے محبت ہے،
لاہور ہائیکورٹ سے میری وابستگی56سال سے ہے، میں نے نیک نیئتی سے جوڈیشل ایکٹوازم کی بنیاد رکھی، کبھی کسی کے کام میںمداخلت نہیں کی،

انہوں نے کہا کہ 14جنوری کو پولیس ریفارمز کی شکل میں تحفہ دیں گے۔عوام کو وہ انصاف نہیں مل رہا جو ملا کرتا تھا، کسی کے ساتھ سختی اس کی تذلیل کے لیے نہیں انصاف کیلیے کی۔

انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کا نظام بہتر کرنے کے لئے دورے کیے، اسپتالوں میں وہ لوگ بھی دیکھے جن کے پاس دوائی لینے کے پیسے بھی نہیں ہوتے تھے۔

قبل ازیں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیمز تعمیر نہ کرکے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔آئندہ نسلوں کو بچانےکے لئے ڈیم بنانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ،عوام کو کالاڈیم کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنے والوں کا پتہ چلنا چاہیے،کالا باغ ڈیم  کی تعمیر کے راستے میں مسائل کھڑے کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں کیس کی سماعت کے دوران پتہ چلا کہ پانی سطح بہت نیچے چلی گئی ہے،ڈیم کی  تعمیرسے متعلق سیمینار میں وزیراعطم سے کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیمز نہ وجوہات عوم کے ساتھ شیئر نہیں کر سکتا،ڈیمز کی تعمر کے لئےاوورسیز پاکستانیوں نے بھرپور تعاون کیا ان کے jجذبے کی قدر کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیم بنا کر پانی کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے،سندھ طاس معاہدے کے تحت ہمیں پورا پانی نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سےکہا تھا کہ ڈیمزکی تعمیر نہ ہونے کا معاملہ دیکھنا چاہیے، ڈیمز کی تعمیر سے متعلق لگ رہا تھا کہ اس میں 9 سے 10 سال لگیں گے لیکن امید ہے کہ 5 سے7 سال کے دوران ڈیمز کی تعمیر مکمل ہو گی۔