وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ علیمہ خان کی جائیداد کے حوالے سے تحقیقات کے لئے کوئی جے آئی ٹی نہیں بنے گی۔
پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ علیمہ خان کی جائیداد کے حوالے سے عمران خان جواب دیں گے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ کب ضواب دیں گے۔
مریم اورنگ زیب نے کہا علیمہ خان پرسپریم کورٹ نے جرمانہ لگایا ایف بی آرنہیں،علیمہ باجی کی غیر قانونی جائیداد کے ذرائع چندے، تعلیم کے پیسے اورپاکستان تحریک انصاف کے جعلی اکاؤنٹس ہیں،علیمہ باجی نے شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے بورڈ اور پارٹی فنڈ سے بیرونِ ملک اربوں کی جائیدادیں خریدیں۔
ان کاکہناتھا کہ فواد چوہدری آئیں بائیں شائیں نہ کریں، علیمہ باجی کی چوری کا جواب دیں، عمران خان علیمہ باجی کی چوری پر جے آئی ٹی کب بنائیں گے، عمران صاحب علیمہ باجی کو این آر او کیوں دیا۔
وزیر سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کابینہ نے اپنا کام نہیں کیا حکومت بہانے بازی کررہی ہے،انکوائری چل رہی ہے، حکومت نے 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے۔عدالے نے کہا کہ کس طرح جے آئی ٹی کی بنیاد پرنام ای سی ایل میں ڈالے جا سکتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا کہ نہ کاروبار نہ محنت مزدوری، ماجرا کیا ہے؟ لوگ غریبوں کے علاج کیلئے پیسے دیتے تھے، املاک خریدنے کیلئے نہیں، جے آئی ٹی عمران خان اور علیمہ خان کے خلاف تحقیقات کرے،علیمہ خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں ڈالا جائے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرائی گئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں قرارداد مسلم لیگ (ن) کی عظمیٰ زاہد بخاری کی طرف سے جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ علیمہ خان کی نیوجرسی امریکا میں خریدی جائیدادوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ٹیکس گوشواروں میں جائیدادوں کو چھپاناجرم ہے اور جائیدادیں علیمہ خان کے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتیں لہٰذا علیمہ خان سے تحقیقات کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جائے۔