سعودی عرب اور اپنے والدین سے بھاگ کر تھائی لینڈ پہنچنے والی لڑکی القنون کے ’’جھوٹ‘‘ کو بے نقاب کرنے کیلئے مہم شروع ہوگئی ہے۔
رہف القنون کو اقوام متحدہ نے کینیڈا میں پناہ دلا دی ہے۔ جس پر اس نے آسٹریلیا جانے کا فیصلہ ترک کردیا۔ اس کے رہف پر یہ تنقید بھی ہو رہی ہے کہ اس نے پرکشش موقعے سے فائدہ اٹھایا ہے۔
مہم چلانے والوں میں بظاہر سعودی خواتین بھی شامل ہیں۔
رہف کے بارے میں ’’انکشافات‘‘ سامنے آنے پر اس کے حامی بھی سامنے آگئے ہیں اور انہوں نے ان انکشافات کو بہتان قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر #RevealRahaf کا ہیش ٹیک استعمال کرتے ہوئے بہت سے لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ رہف القنون کو مکمل آزادی تھی یہاں تک کے اس نے بغیر شادی کے جنسی تعلقات بھی قائم کر رکھے تھے۔ اس بات کے ثبوت میں رہف القنون کے پرانے ٹوئٹر اکائونٹ کی پوسٹوں کو پیش کیا گیا جن میں رہف نے مبینہ طور پر اپنے ایسے تعلقات کی باتیں کی ہیں۔
تاحال رہف کے حامیوں نے اس پرانے ٹوئٹر اکائونٹس کے حقیقی ہونے سے انکار نہیں کیا۔
رہف القنون اپنے خاندان کے ساتھ چھٹیاں منانے سعودی عرب سے ترکی گئی تھی جہاں سے پانچ جنوری کو وہ مسافر طیارے پر تھائی لینڈ پہنچ گئی۔ اس کا ارادہ آسٹریلیا جانے کا تھا لیکن تھائی لینڈ میں روکے جانے پر اس نے مدد کی اپیل کی۔
رہف نے یہ اپیل ایک نئے ٹوئٹر اکائونٹ کے ذریعے کی جو 5 جنوری کو ہی بنایا گیا تھا اور پرانے اکائونٹس کا استعمال ترک کر دیا جس سے اس کی پچھلی زندگی کے بارے میں کافی معلومات ملتی ہیں۔
ٹوئٹر ہینڈل @ vbipx سے بنائے گئے اکائونٹ سے پتہ چلتا ہے کہ رہف کو سعودی عرب چھوڑنے سے پہلے کافی آزادی حاصل تھی۔ اس اکائونٹ کے ذریعے اس نے پردے کی مخالفت میں مواد بھی شیئر کیا جبکہ اپنی چھوٹی بہن سے محبت کا اظہار بھی کیا۔
یہیں پر اس کی ذاتی زندگی کے بارے میں کچھ باتیں بتائی ہیں۔ تاہم رہف نے اکائونٹ پر کہیں اپنا نام یا تصاویر شیئر نہیں کیں اور یہ عین ممکن ہے اس کے ٹوئٹر اکائونٹ کے بارے میں والدین کو پتہ نہ ہو۔
رہف کے خلاف مہم چلانے والوں کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کے ساتھ کوئی ظلم نہیں ہو رہا تھا اس نے محض مادر پدر آزاد زندگی گزارنے کیلئے جھوٹ بولا۔
ایک سعودی خاتون نے لکھا کہ ’’رہف محمد سعودی لڑکیوں کے لیے ایک بری مثال ہے۔ کیونکہ اس نے سعودی عورتوں کے بارے میں جو کہا وہ جھوت ہے۔ ہمیں آزادی حاصل ہے۔ اس کی بات سچ نہیں۔‘‘
#RahafMohamed Rahaf is a bad example of the Saudi girl because she lied about what Saudi women are, we enjoy our freedom and her speech is not true
— نودي (@hindalhakami) January 11, 2019
رہف کو بے نقاب کرو کی مہم چلانے والوں کا یہ بھی کہنا ہے رہف نے والدین کے مظالم اور اسلام ترک کرنے کے باعث قتل کیے جانے کا خدشہ اس لیے ظاہر کیا کہ اس کی صورتحال سنگین محسوس لگے اور اقوام متحدہ اسے واپس نہ بھیجے۔ حقیقت میں وہ ایک بگڑی ہوئی لڑکی ہے جو اپنے والدین اور ملک کو بدنام کر رہی ہے۔
بعض لوگوں نے یہ بھی کہا کہ والدین کے بغیر ایک 18 سالہ لڑکی کیسے زندگی گزارے گی۔
https://twitter.com/lllloooiiiid/status/1083398527588413442
رہف کے حامیوں نے کہا ہے کہ اس لڑکی پر الزامات سعودی حکام کے ایما پر عائد کیے جا رہے ہیں۔ رہف کو روکنے میں ناکامی کے بعد اس کے خلاف بہتان تراشی شروع کی گئی ہے۔ ان حامیوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر رہف جنسی آزادی چاہتی ہے تو اس میں برا کیا ہے۔
رہف پر ہم جنسی پرستی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
اقوم متحدہ کا غیرمعمولی اقدام
پناہ گزینوں کے معاملے میں عموما فیصلہ وہی ملک کرتا ہے جس نے پناہ دینی ہوتی ہے۔ تاہم رہف القنون کے لیے اقوام متحدہ حکام نے ایک خصوصی اختیار کا استعمال کیا جس کے تحت وہ کسی شخص کو کسی خاص ملک میں پناہ دینے کا فیصلہ خود کر سکتے ہیں۔ کینیڈا کے وزیراعظم نے اس فیصلے کو قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
چونکہ رہف آسٹریلیا کیلئے سفر کر رہی تھی لہٰذا اسے وہیں پناہ دیئے جانے کا امکان تھا تاہم جب اقوام متحدہ اس معاملے میں پڑی تو بہتر راستہ سامنے آگیا اور رہف نے آسٹریلیا کے بجائے کینیڈا جانے کا فیصلہ کیا۔ وہ اب کینیڈا پہنچ چکی ہے۔
انسانی حقوق معاملے پر کینیڈا اور سعودی عرب میں پہلے ہی تلخی پیدا ہوچکی ہے، رہف کو کینیڈا میں پناہ ملنے پر یہ تلخی بڑھنے کا خدشہ ہے۔
آسٹریلیا کے بجائے کینیڈا میں پناہ ملنے پر رہف نے خوشی کا اظہار ٹوئٹر پر کیا۔
#3rd country ✈️❤️❤️🍷 #i_did_it 💪🏼 pic.twitter.com/rFsqZpM02O
— Rahaf Mohammed رهف محمد (@rahaf84427714) January 11, 2019
اس نے طیارے میں سوار ہونے کے بعد اپنی تصاویر شیئر کیں۔
رہف کے مخالفین اس بات پر بھی اسے لالچی قرار دے رہے ہیں۔
’پاسپورٹ کے بجائے فون ضبط کرنا تھا‘
رہف کو جب بنکاک میں روکا گیا تو اس کا معاملہ شہ سرخیوں میں آگیا۔ رہف کا کہنا تھا کہ بنکاک ایئرپورٹ پر ایک سعودی سفارتکار نے اس سے پاسپورٹ لے لیا تھا۔ اب ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں بنکاک میں سعودی ناظم الامور الشونی کہہ رہے ہیں کہ رہف ’’ نے ٹوئٹراکائونٹ کھولا اور اس کے فالوررز ایک دن میں 45 ہزار ہوگئے۔ اس سے بہتر ہوتا کہ وہ اس کے پاسپورٹ کے بجائے اس کا فون ضبط کرتے۔ کیونکہ ٹوئٹر نے سب کچھ بدل دیا۔‘‘
SA charge d'affaires in Bangkok Mr. Al-Shuaibi in a meeting with Thai officials:
"She opened a Twitter account and her followers grew to 45000 within one day. It would have been better if they confiscated her cell phone instead of her passport because Twitter changed everything" pic.twitter.com/FEjPjUbteV
— Taleb Al Abdulmohsen (@DrTalebJawad) January 8, 2019
رہف کے معاملے نے ایک بار پھر سوشل میڈیا کا غیرمعمولی کردار واضح کردیا ہے۔ اس سے پہلے سوشل میڈیا کو عرب ممالک میں بغاوتوں اور امریکی انتخابات کے غیرمتوقع نتائج کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔