قرآن و حدیث کے بہت بڑے عالم مولانا حمد اللہ جان ڈاگئی ہفتہ کی سہ پہر انتقال کرگئے۔ ان کے انتقال سے نہ صرف پاکستان کے بڑے عالم دین سے محروم ہوگیا بلکہ افغانستان کے دینی حلقوں میں بھی سوگ پایا جاتا ہے۔
مولانا حمد اللہ جان کو حضرت بابا جی بھی کہا جاتا تھا۔ وہ کچھ عرصے سے پشاور کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔
وہ برصغیر پاک و ہند کے نامور عالم دین شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے شاگرد تھے۔ وہ صوابی کے علاقے ڈاگئی سے تعلق رکھتے تھے اور ڈاگئی میں ہی مدرسہ دارالعلوم مظہر العلوم میں عرصے تک تعلیم و تدریس میں مصروف رہے۔
مجموعی طور پر انہوں نے اپنی زندگی کے 82 برس دین کی ترویج و تدریس میں گزارے۔
مولانا حمد اللہ جان کی عمر 100 برس سے زائد تھی۔ وہ جے یو آئی(ف) کے سرپرست اعلیٰ بھی تھے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ہمیشہ ان سے انتہائی عقیدت و احترام کا رشتہ رکھا۔ گذشتہ دنوں مولانا فضل الرحمان ان کی عیادت کے لیے پشاور کے اسپتال بھی پہنچے تھے۔
ان کی نماز جناہ اتوار کو دوپہر 2 بجے ڈاگئی میں ادا کی جائے گی۔
مولانا سمیع الحق کے بعد مختصر وقت میں پاکستان اور افغانستان کے دینی حلقے ایک بڑے عالم سے محروم ہوئے ہیں۔ مولانا حمد اللہ کے انتقال کی خبر افغانستان کے پشتو ذرائع ابلاغ نے بھی نشرو شائع کی ہے۔
علما کا اظہار تعزیت
فاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر,مولانا انوار الحق,مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی اور مولانا محمد حنیف جالندھری نے ایک تعزیتی بیان میں شیخ القرآن و الحدیث مولانا حمد اللہ جان کی دینی اور تعلیمی خدمات کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا حمد اللہ جان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
انہوں نے کہا مولانا حمد اللہ کی پوری زندگی قرآن و سنت کی خدمت اور دین کی نشر واشاعت میں گزری جو قابل رشک اور قابل تقلید ہے۔ مولانا حمد اللہ جان جیسی شخصیات مدتوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔
وفاق المدارس کے قائدین نے مولانا حمد اللہ جان آف ڈاگئ صوابی کے لواحقین و پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے درجات کی بلندی کے لیے خصوصی دعا کی۔