سپریم کورٹ آف پاکستان نے نئی گنج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس میں وزراءکے پیش نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا وزیر خزانہ ای سی سی کی میٹنگ چھوڑ نہیں سکتے ،عدالتی حکم کے احترام میں وزیرخزانہ کو یہاں ہونا چاہئے تھا، عدالت کے فوری طلب کرنے پر وزیر خزانہ پیش ہوئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثا رکی سربراہی میں بنچ نے نئی گنج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی،عدالتی حکم کے باوجود خزانہ اور توانائی کے وزرا پیش نہ ہوئے جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار برہم ہو گئے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالت نے وزیر خزانہ کو طلب کیا تھا،کیا وزیر خزانہ ای سی سی کی میٹنگ چھوڑ نہیں سکتے تھے،عدالتی حکم کے احترام میں وزیرخزانہ کو یہاں ہونا چاہئے تھا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وزیر خزانہ کو فوری بلالیں سماعت دوبارہ ہو گی ۔
سماعت میں وقفےکے بعد وزیر خزانہ اسد عمر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اسد عمر نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) کے پاس ابھی نئی گنج ڈیم کا معاملہ نہیں آیا، کل ہی بتایا گیا ہے کہ 25 جنوری کو یہ معاملہ ایکنک میں رکھا جائے گا، تب جائزہ لیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ حکومت ڈیم بنانے کے لیے سنجیدہ ہے، لگتا ہے حکومتی اداروں کے مابین تعاون نہیں، حکومت کا مطلب حکومت اور فیڈریشن کا مطلب فیڈریشن ہے، جس تیزی سے پانی کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں اس تیزی سے نہیں ہورہا، اداروں کے درمیان باہمی روابط کا فقدان ہے۔
چیف جسٹس نے اسد عمر سے کہا کہ اس ملک کے لیے آپ کی محبت سکڑ گئی ہے، بیوروکریسی کا کام کرنے کا جذبہ اور نیت نہیں ہے، بار بار بات دہرانا اچھا نہیں لگتا، چاہتے ہیں سماجی مسئلہ کو حل کیا جائے، ہم حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کرنا چاہتے۔
عدالت نے نئی گنج ڈیم تعمیر کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔