اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے متعلق پٹیشن کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے چیئرمین ڈیفنس آف پاکستان حافظ احتشام احمد کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کی۔
درخواست گزار حافظ احتشام احمد نےعدالت میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان آئین کے آرٹیکل 62 ون ڈی،62ون ای اور 62 ون ایف کے تحت رکن اسمبلی رہنے کے اہل نہیں ہیں،عمران خان کا کردار آئین کے آرٹیکل 62 ون ڈی کے تحت ٹھیک نہیں ہے، عمران خان کی ایک ناجائز بیٹی ہے،جس کا ذکر عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں نہیں کیا، عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا ڈیکلریشن جمع کرایا،اس لئے وہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت صادق اور امین بھی نہیں ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ کیا آپ نے آئین کا آرٹیکل 63 ایچ پڑھا ہے؟آئین کا آرٹیکل 63 ایچ پڑھیں،آرٹیکل 63 ایچ میں آرٹیکل 62 ون ڈی کے لئے شرط موجود ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آرٹیکل 63 ایچ کے تحت اگر کسی شخص کا کردار ٹھیک نہ ہو تو اس کی نااہلی کے لئے غلط کردار کی وجہ سے کم سے کم دو سال کا سزاء یافتہ ہونا ضروری ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوال کیا کہ کیا عمران خان سزاء یافتہ ہیں؟
درخواست گزار نے جواب دیا کہ عمران خان سزاءیافتہ نہیں ہیں، لیکن لاس اینجلس کی عدالت نے عمران خان کو ناجائز بیٹی کا باپ قرار دیا، میرا کیس صرف آرٹیکل 62 ون ڈی نہیں بلکہ 62 ون ایف کا بھی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ ماشاءاللہ سے حافظ قرآن ہیں،شریعت کا حکم ہے کہ دوسروں کے عیبوں کو چھپاؤ۔
حافظ احتشام احمد نے جواب دیا کہ شریعت کا حکم بے شک یہ ہے،لیکن آئین کا تقاضہ ہے کہ رکن اسمبلی کا کردار آئین کے آرٹیکل 62 ون ڈی کے تحت اچھا ہو۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کیا پھر ہم آئین کے آرٹیکل 63 ایچ کو حذف کر دیں،ایسی پٹیشنز سے عدالت کا وقت ضائع ہوتا ہے،میں آپ کو اس دفعہ جرمانہ نہیں کررہا،آئندہ احتیاط کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مختصر فیصلے میں عمران خان کی نااہلی کے متعلق پٹیشن خارج کر دی۔
عدالت نے کہا کہ پٹیشن خارج کرنے کے متعلق تفصیلی تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
چیئرمین ڈیفنس آف پاکستان حافظ احتشام احمد نےہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین و قانون کے خلاف ہے،ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے عجلت میں کیس کو سنا۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے مجھے موقف پیش کرنے کا پورا موقع نہیں دیا،ہائیکورٹ نے عمران خان کو کلین چٹ نہیں دی۔
حافظ احتشام احمد نے کہا کہ عدالت عالیہ کا موقف ہے کہ عمران خان غلط کردار کے حوالے سے سزاء یافتہ نہیں ہیں،اس لئے ان کو نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، میرا کیس صرف آرٹیکل 62 ون ڈی کا نہیں تھا، میرے کیس میں 62 ون ایف کا بھی سوال ہے۔
انہوں نے اعلان کیاکہ پٹیشن خارج کرنے کے متعلق عدالت کا تحریری فیصلہ موصول ہوتے ہی سپریم کورٹ سے رجوع کروں گا۔