وزیر خزانہ اسد عمر نے منی بجٹ پیش کر دیا،موبائل فون ،بڑی گاڑیاں مہنگی کردی گئیں،نیوز پرنٹ پر ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا،شادی ہال پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے5 ہزار روپے کردیا گیا ۔
وزیرخزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی میں منی بجٹ تجاویزاوراکنامک ریفارمز پیکج پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا جا رہا یہ معاشی ا صلاحات کا پیکج ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایس ایم ای سیکٹر کے بغیر روزگار کے مواقع پیدا نہیں ہوسکتے، ایس ایم ای سیکٹر کے بینک قرضوں پر آمدن کا ٹیکس20 فیصد کررہے ہیں۔ چھوٹے کاروباری اداروں پر ٹیکس آدھا کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں غریبوں کے لیے گھر بنانے ہیں، جس کے لئے ہم مراعات دے رہے ہیں، چھوٹے گھروں پر بینک قرض آمدنی کا ٹیکس 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔
اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 ہزار سے کم کرکے 5 ہزار کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نان فائلر پر نئی گاڑی خریدنے پر پابندی تھی تاہم اب نان فائلر800 سے 13 سو سی سی تک گاڑی خریدسکے گا۔ اس کے علاوہ نان فائلرز کو پچاس لاکھ روپے تک کی پراپرٹی کی خریداری پر بھی اجازت دی جارہی ہے۔
اسد عمر نے بتایا کہ حقیقی جمہوریت کیلیے آزاد صحافت ضروری ہے اس لئے نیوز پرنٹ پر امپورٹ ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بینک ڈیپازٹس پر ودہولڈنگ لگا ہوا ہے،فائلرز پر بینک سے رقم نکلوانے پر 0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز ہے۔
وزیر خازانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ حکومت کچھ صنعتی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی جب کہ کچھ پر ختم کی جارہی ہے۔ کیمیکل کے شعبے کے لیے خام مال پرسیلز ٹیکس ختم کردیا گیا ہے
حکومت نے درآمدی موبائل فون پر عائد 3 ٹیکسوں کو ایک ٹیکس میں ضم کردیا ہے، منی بجٹ میں مہنگے درآمدی موبائل اور سیٹلائٹ فون پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد 30 ڈالر سے کم قیمت کے موبائل پر سیلز ٹیکس 150 روپے ہوگا جب کہ 30 سے 100 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر 1470 روپے سیلز ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔ 350 سے 500 ڈالر قیمت کے درآمدی موبائل پر سیلز ٹیکس 6000 روپے سیلز ٹیکس ہوگا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ اس سستے موبائل فونز پر ٹیکس کم کردیا گیا ہے جبکہ زیادہ قیمت کے موبائل فونز پر پرانی شرح سے ہی ٹیکس برقرار رہے گا۔
اسد عمر نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ 5 ارب کی قرض حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں ، قرض حسنہ کی رقم متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے فراہم کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ1800 سی سی سے زائد انجن کی کاروں، جیپوں اور گاڑیوں کی درآمد پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح بڑھا کر 25 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سولر پینل اور ونڈ ٹربائن پاکستان میں ہی بنے، اس لئے دوسرے ضمنی بجٹ میں قابل تجدید توانائی اور مینوفیکچرنگ یونٹ کے قیام پر 5 سال کے لئے ٹیکس سے چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ یکم جولائی سے بینکنگ آمدن پر سپر ٹیکس ختم کیا جارہاہے، کارپوریٹ اِنکم ٹیکس پر ایک فیصد سالانہ کمی برقرار رہے گی۔
وزیرخزانہ کا کہنا ہے کہ بجٹ نہیں اصلاحات کا پیکج پیش کررہاہوں،عوام نے مسائل کے حل اور ان کے ادراک کیلیے ایوان میں بھیجا ہے،ایسی معیشت بنانی ہے کہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو،جب تک سرمایہ کاری نہیں ہوگی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی۔
اس سے قبل وفاقی کابینہ نے منی بجٹ تجاویزاوراکنامک ریفارمز پیکج کی منظوری دیدی۔وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا نے شرکت کی، وزیر خزانہ اسد عمر نے ضمنی بجٹ میں دی گئی تجاویز پر بریفنگ دی،وفاقی کابینہ کے ارکان نے اسد عمر کی بریفنگ پراظہاراطمینان کیا۔