تجاوزات سے متعلق کیس میں جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی صورتحال پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہمیں 1950 کے بعد والا اصل ماسٹر پلان لا کردیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں رہائشی پلاٹس کو کمرشل میں تبدیل کرنے اور تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہر کی تباہی میں سب اداروں کی ملی بھگت شامل ہے۔ جسٹس گلزاراحمد نےایڈوکیٹ جنرل سندھ کو ہدایت دی کہ آپ کی یہ رپورٹ کسی کام کی نہیں، اچھا ہوگا کہ رپورٹ آپ ابھی واپس لے لیں، اگر اس رپورٹ پر ہم نے آرڈر کیا تو آپ کی پوری حکومت ہل جائے گی۔
عدالت نے وزیراعلی سندھ کو کابینہ کا اجلاس بلانے اورشہر کو اصل ماسٹر پلان کے تحت بحال کرنے کے فیصلے پر مشتمل جامع رپورٹ دو ہفتوں میں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
تجاوزات کے خاتمے سے متعلق سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے اے جی سندھ پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ ’آپ ہمیں لوری مت سنائیں، آپ کو پتہ ہے لوری سنانے کا مطلب کیا ہے، اسکا مطلب ہے لوری سنو اور سوجاؤ، ہم یہاں لوری سن کر سونے کے لیے نہیں بیٹھے‘۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اس شہر کی کم از کم 500 عمارتیں گرانا ہوں گی، ایڈووکیٹ جنرل صاحب بیرون ملک سے ٹاؤن پلانرز بلائیں اور مشورہ کریں، شہر کیسے ہوتے ہیں، جائیں انگریزوں سے ہی پوچھ لیں، انہوں نے ریمارکس دیے کہ سندھ حکومت شہر کی تباہی پر ماہرین سے مشاورت کرے، مئیر لندن صادق پاکستانی نژاد ہیں، انہی سے پوچھیں شہر کیسے بسائے جاتے ہیں۔