ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی اپیل میں اگر بریت ہوئی تو اس کے باہر جانے پر کوئی پابندی نہیں ہو گی۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو گولی کا جواب گولی سے دیا جائے گا۔ اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل ایک مشترکہ ذمے داری ہے، پاکستان اور قطر امریکا طالبان مذاکرات میں سپورٹ فراہم کررہے ہیں۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ڈاکٹر فیصل نے کرتاپور راہداری پر بھارت سے مذاکرات سے متعلق بتایا کہ پاکستان نے راہداری معاہدے کا ڈرافٹ بھارت کے ساتھ شیئر کیا، پاکستان نے اپنا فوکل پرسن مقرر کیا اور بھارت کو بات چیت کے لیے دعوت دی لیکن بھارت اس معاملے میں بچگانہ حرکتیں کررہا ہے، اس نے ہمارے جواب پر دو تاریخیں دیں، ہمارا جواب بچگانہ نہیں ہوگا۔
مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، بھارت کی جانب سے پیلٹ گنز کے استعمال کا سلسلہ جاری ہے، وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر کے ساتھ بھی کشمیر کا معاملہ اٹھایا ہے۔
امریکی سینیٹر کے دورہ پاکستان سے متعلق ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ سینیٹر لنزے گراہم نے صدر ٹرمپ کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات کی بات کی ہے، اس کا فی الحال کوئی تاریخ یا شیڈول نہیں، ایسی ملاقاتوں کے لیے بہت تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان میں داعش کے موجودگی سے انکار کیا جب کہ سانحہ ساہیوال سے متعلق سوال پر کہا کہ اس حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب بہتر بتا سکتا ہے۔