جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور نے سپریم کورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے نظرثانی درخواست دائر کر دی۔
آصف علی زرداری کے وکیل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست جمع کرائی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) بینکنگ کورٹ میں فائنل چالان داخل کرنے میں ناکام رہا ہے جب کہ ہم چاہتے تھے کہ معاملہ صاف شفاف انداز سے منطقی انجام تک پہنچے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ایف آئی اے تمام اداروں کی مدد کے باوجود کوئی قابل جرم شواہد تلاش نہیں کر سکا ہے جب کہ ایف آئی اے کی استدعا پر سپریم کورٹ نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی جس کے سامنے پیش بھی ہوئے اور تحریری جواب بھی دیا گیا۔
درخواست کے متن کے مطابق جے آئی ٹی ہمارے خلاف براہ راست کوئی شواہد تلاش نہیں کرسکی ہے جب کہ جے آئی ٹی نے ہمارے مؤقف کو شامل کیے بغیر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جو مفروضوں اور شکوک و شبہات پر مبنی تھی۔ جے آئی ٹی نے بھی معاملے کی مزید انکوائری کی سفارش کی۔
مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا جے آئی ٹی قابل قبول شواہد نہیں لا سکی ہے جب کہ عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کے زبانی حکم کو فیصلے کا حصہ نہیں بنایا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ آصف علی زرداری کو ساری زندگی سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے اور مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا جب کہ قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی۔
درخواست سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ سات جنوری کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ سپریم کورٹ کے حکم سے فئیر ٹرائل کا حق متاثر ہو گا۔