بھارت نے پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کے خلاف منی لانڈرنگ کا ایک پرانا کیس کھول لیا ہے اور کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ نے بدھ کو خبر دی کہ بھارت کے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے راحت فتح علی خان کو غیرقانونی طور پر 2 کروڑ بھارتی روپے کے مساوی رقم بھارت سے باہر منتقل کرنے پر نوٹس جاری کیا ہے۔
راحت فتح علی خان کے منیجر نے نوتس ملنے کی تردید کی۔ تاہم بھارت کے این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ نوٹس ایک پرانے مقدمے کا ہے۔
راحت فتح علی خان کو 2011 میں نئی دہلی ایئرپورٹ پر کچھ دیر کے لیے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب ان سے سوا لاکھ ڈالر ملے تھے۔ راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ یہ رقم ان کے پورے گروپ کی ہے اور ان کے پاس رکھوائی گئی تھی۔ حکام نے اسی دن پاکستانی گلوگار کو چھوڑ دیا تھا۔
تاہم بعد ازاں اس کی تحقیقات کی گئیں۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق 2014 میں ہونے والی ان تحقیقات کو بنیاد بنا کر اب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے راحت فتح علی خان کو نوٹس جاری کیا ہے اور انہیں 45 دن میں جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ راحت فتح علی خان نے نوٹس کا تسلی بخش جواب نہ دیا تو بھارت میں ان کے پروگراموں پر پابندی لگ سکتی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں پاکستانی فن کاروں بالخصوص گلوکاروں کی پذیرائی پر وہاں کے مقامی فنکار سخت مشتعل ہیں اور پابندی کے لیے آواز اٹھاتے رہتے ہیں۔
پاکستانی گلوکاروں سے ناراض ان لوگوں میں نامور بھارتی گلوکار سونو نگم بھی شامل ہیں۔