اسٹیٹ بینک نے مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود جمعرات کو مزید بڑھا دی ہے۔
شرح سود بڑھنے سے معیشت مزید سکڑ جائے گی اور ملک کے اندر کاروبار محدو دہوگا۔ گذشتہ چند ماہ میں لوگ پہلے ہی کاروبار میں مندی کی شکایت کر رہے ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹ کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا۔
یکم فروری سے نئی شرح سود 10.25 فیصد مقرر کی گئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجےمیں معیشت میں لوگوں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے تاہم کرنٹ اکائونٹ خسارہ اب بھی بلند ہے ۔ جبکہ افراط زر کا دبائو بھی موجود ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومتی اقدامات کی بدولت درآمدات میں 23 فیصد کمی ہوئی۔ سالانہ بنیادوں پر دیکھیں تو کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم ہوا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں۔
پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیا کہ شرح سود بڑھانے کا مطلب مالیاتی پالیسی کو سکیڑنا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھاکہ انڈسٹری کا کریڈٹ بڑھ رہا ہے۔ بعض صنعتوں میں مقامی استعمال کم ہو رہا ہے لیکن برآمدت بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے سیمنٹ انڈسٹری کی مثال دی۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے تصدیق کی کہ حکومت نے 3.7 ٹریلین کے قرضے لیے ہیں۔
طارق باجوہ نے بتایا کہ سعودی عرب سے موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کیلئے معاہدہ شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر ہوگا۔