سندھ ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کے خلاف اقامہ رکھنے کی بنیاد پر نااہلی کی درخواست پر دستاویزات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں پیپلز پارٹی رہنما فریال تالپور، منظور وسان، سہیل انور سیال اور دیگر کے خلاف اقامہ رکھنے کی بنیاد پر نااہلی کی درخواست کی سماعت ہوئی، فریال تالپور کے خلاف درخواست گزار معظم عباس کے وکیل خواجہ شمس الاسلام نے دلائل دیئے۔
خواجہ شمس الاسلام نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف کی نااہلی میں اقامہ نے بنیادی کردار ادا کیا، نواز شریف کو ناصرف نااہل کیا گیا بلکہ انہیں پارٹی کی صدارت سے بھی ہٹنا پڑا، سپریم کورٹ کا فیصلہ فریال تالپور پر بھی لاگو ہوتا ہے، فریال تالپور نے اثاثے کیسے بنائے اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے، جعلی اکاوئنٹس سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ میں سب ثابت ہوچکا ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت سندھ کا اربوں روپے کا بجٹ کھا چکی، کراچی کی حالت دیکھنی ہو تو سندھ ہائی کورٹ کے باہر کی سڑکیں ہی دیکھ لی جائیں۔
آئین تو کہتا ہے کہ صاف و شفاف قیادت پارلیمنٹ میں جانی چاہیے مگر عملی طور پر کیسے کیسے لوگ منتخب ہو کر پارلیمنٹ تک پہنچ جاتے ہیں۔ عدالت فریال تالپور کو اقامے چھپانے پر نااہل قرار دے۔
سندھ ہائی کورٹ نے فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک کی غیر حاضری پر سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی، عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل کو بھی دستاویزات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔