لاہور ہائیکورٹ نے سابق سینئر وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں 15 فروری تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
عبدالعلیم خان کو نیب کی جانب سے لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، نیب کی جانب سے علیم خان کے اثاثوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ علیم خان کا دوہزار دو میں 190 لاکھ کا بانڈ نکلا تھا، انہوں نے دوہزار اٹھارہ میں 871 ملین اثاثے ظاہر کیے، ان کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ آف شور کمپنیوں کے پیسے کہاں سے آئے، علیم خان جواب نہ دے سکے، پاکستان میں کئی انوسٹمنٹ کی گئیں، مگر پیسے کہاں سے آئے جواب نہ دیا گیا، زمین کی خریداری کے لئے رقم کہاں سے آئی عبدالعلیم خان جواب نہ دے سکے، آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائدا ثاثوں پر مکمل شواہد احتساب عدالت پیش کر رہے ہیں۔
اس پر علیم خان کے وکیل نے کہا کہ نیب نے آج تک ایک ثبوت پیش نہیں کیا، نیب جن دستاویزات کی بات کر رہی ہے وہ ہم نے خود فراہم کیے۔
نیب سے مزید تحقیقات کے لئے عدالت سے علیم خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے علیم خان کو 15 فروری تک جسمانی ریمانڈ کے لئے نیب کے حوالے کر دیا، اور 15 فروری کو علیم خان کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
پی ٹی آئی رہنما کو گزشتہ روز نیب کی جانب سے پیشی پر گرفتار کیا گیا تھا، عبدالعلیم خان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔
جبکہ علیم خان نے گرفتاری کے موقع پر اپنے عہدے سے استعفیٰ بھی دے دیا تھا۔