گلالئی اسماعیل(فائل فوٹو)
گلالئی اسماعیل(فائل فوٹو)

وزیراعظم کی مداخلت پر گلالئی اسماعیل رہا

پشتون تحفظ موومنٹ( پی ٹی ایم) کی فعال رکن گلالئی اسماعیل کو وزیراعظم عمران خان کی مداخلت پر رہا کردیا گیا۔ گلالئی اسماعیل نے وزیراعظم کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

اس گرفتاری کی بدولت پی ٹی ایم کے منگل کے روز اسلام آباد پریس کلب کے سامنے مظاہرے کو بین الاقوامی کوریج مل گئی ہے۔ مظاہرے کے لیے پی ٹی ایم کے کچھ ہی کارکن وہاں پہنچے تھے جن میں سے 18 کو گرفتار کر لیا گیا تھا ان میں گلالئی اسماعیل بھی شامل تھیں۔

پی ٹی ایم کی فعال رکن گلالئی اسماعیل ’لاپتہ‘

بدھ کو گلالئی کے اہلخانہ اور پی ٹی ایم کے حامیوں نے ان کے ’لاپتہ‘ ہونے کا بیان دیا تھا۔ پولیس کی جانب سے ابتدا میں لاعلمی ظاہر کی گئی تاہم بدھ کی شب انہیں رہا کردیا گیا۔

گلالئی اسماعیل نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ انہیں رات کو جی سیون اسلام آباد میں واقع ویمن تھانے میں رکھا گیا، صبح نو بجے تھانے سے ملحقہ کسی عمارت میں لے جایا گیا، اس کے بعد چند گھنٹے آبپارہ تھانے کے سامنے بٹھائے رکھا گیا۔

گلالئی کا کہنا تھا کہ رات 10 بجے انہیں اڈیالہ جیل کے گیٹ پر لے جایا گیا۔  جہاں وہ ڈیڑھ گھنٹا کھڑی رہیں، اس کے بعد انہیں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان کی مداخلت پر انہیں رہا کیا جا رہا ہے۔

جمعرات کو علی الصبح ایک ٹوئیٹ میں گلالئی اسماعیل نے وزیراعظم عمران خان کاشکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پی ٹی ایم کے دیگر 17 کارکنوں کی رہائی کے لیے بھی مدد کا مطالبہ کیا۔ ان 17 افراد کو اڈیالہ جیل بھیجا جاچکا ہے۔

گلالئی اسماعیل نے وزیرانسانی حقوق شیریں مزاری کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ شیرین مزاری نے ان  کی رہائی کے لیے بہت کوششیں کی ہیں۔

 

نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے گلالئی اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے ان کے اہلخانہ کو یہ بتا کر گمراہ کرنے کی کوشش کی کہ انہیں حساس اداروں نے گرفتار کیا ہے۔ گلالئی نے کہا کہ میں پولیس کی تحویل میں تھی۔

پی ٹی ایم خاتون رکن کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان کا فون واپس نہیں کیا۔