وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے اقبالیات اوراسلامی تاریخ کونصاب میں شامل کیا جائے،نئی نسل کو اسلام کی تاریخ ، مسلمانوں کا عروج سے روشناس کرایا جائے، علامہ اقبال کا فلسفہ انسان کی سوچ کو آزاد اور تخیل کو بلندی فراہم کرتا ہے۔
وزیرِاعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیرتعلیم شفقت محمود،وزیراطلاعات فواد چوہدری،ترجمان ندیم افضل چن،معاونین خصوصی افتخار درانی،یوسف بیگ مرزا،وزیر تعلیم پنجاب مراد راس ،ماہر تعلیم و اقبالیات رضا ہمدانی اور ڈاکٹر رضا گردیزی نے بھی شرکت کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ریاست مدینہ کے اصول آج بھی اسی طرح مسلمہ ہیں جس طرح اسلام کے ابتدائی دور میں تھے ،ان اصولوں پر عمل پیرا ہو کر مسلمانوں نے انتہائی قلیل عرصے میں دنیا کی امامت سنبھالی،ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے آج بھی ہم اپنا مقام حاصل کرسکتے ہیں
وزیرِ اعظم نے کہا کہ معاشی و سماجی تنزلی سے پہلے اخلاقی تباہی واقع ہوتی ہے، کرپشن اخلاقی تباہی کا مظہر ہے،عوام کی تاریخ اور حقائق سے نا آشنائی مفاد پرست عناصر کو حقائق کو مسخ کرنے کا موقع دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض عناصرنے قبائلی عوام کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں استعمال کیا،اسی طرح بعض سیاست دانوں نے اسلام کو اپنی سیاسی دکان چمکانے کیلیے استعمال کیا۔
اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عوامی فلاح و بہبود کی خاطر نظام میں بہتری لانا چاہتے ہیں،ہمارامشن ہے کہ بیوروکریسی کو سیاسی مداخلت سے بچایا جائے ۔
وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت سول سروس ریفارمز ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ہر تقرری صرف میرٹ کی بنیاد پر کی جائے۔
اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں پاکستان کی سول سروس خطے کی بہترین تھی، خطے کے دیگر ممالک ہم سے سیکھنے آتے تھے۔ بدقسمتی سے سیاسی مداخلت سے سول سروس کا زوال شروع ہوا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نیک نیتی کے ساتھ اصلاحات کا ایجنڈا لے کر آئی ہے، عوامی فلاح و بہود کی خاطر نظام میں بہتری کی خواہش ہے۔ احتساب اور میرٹ ہی نظام میں بہتری لانے کے اصول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مشن ہے بیورو کریسی کو سیاسی مداخلت سے بچایا جائے، پختونخواہ میں انتظامی ڈھانچے میں تبدیلیوں سے گورننس بہتر ہوئی۔ سول سرونٹس کو بے جا تنگ کرنے سے کام رک جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوسٹ پر مدت ملازمت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا تاکہ ڈیلیوری میں تسلسل قائم رہے، سرکار کے زیر انتظام کمپنیوں اور اداروں کے بورڈز میں اچھی شہرت اور اہل افراد کو شامل کیا جارہا ہے تاکہ عوام کو بہتر سہولیات اور سروسز مہیا کی جاسکیں۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ وسائل کے ضیاع کو روکنا ہوگا، اسپیشلائزیشن کا دور ہے، ہر شعبے میں ماہر افراد ہی کام کرسکتے ہیں۔ ’لوکل گورنمنٹ کا ایسا ماڈل لا رہے ہیں جس میں مقامی نمائندے عوامی فلاح و بہود میں بھرپور کردار ادا کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ سول سروس کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لیے سیاستدانوں کی ٹریننگ ضروری ہے۔ اصلاحات کے بعد بیورو کریٹ بلا خوف و خطر اپنی ذمہ داریاں انجام دے سکیں گے۔