لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا سیشن جج ایک ماہ میں جوڈیشل انکوائری مکمل کریں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سردار شمیم احمد خان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سانحہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کے کیس کی سماعت کی،جے آئی ٹی سربراہ اعجاز شاہ، مقتول خلیل اور ذیشان کے فیملی ممبرز عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر سربراہ جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ مقتول خلیل کے ورثا کے بیانات بھی رکارڈ ہوچکے ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ وہ کیس ڈائری دکھا دیں جس میں درج ہے کہ فلاں فلاں کو طلب کیا ہے، جو لسٹ عدالت نے فراہم کی تھی اس کے مطابق ان افراد کو طلب کیا گیا، جو کارروائی آپ کرتے ہیں کیا وہ کیس ڈائری میں لکھا جاتا ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ساہیوال سانحہ کے لیے جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیشن جج ساہیوال کل تک واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر کریں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بہت افسوس ہے، آپ لوگ کیا کررہے ہیں، ہم نے تحریری آرڈر جاری کیا تھا کہ فون کرکے بلوائیں، چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سمجھائیں یہ اپنے آفس کی طرح قانون کو سمجھتے ہیں، یہ کون سا قانون ہے کہ 161 میں عینی شاہد کا بیان نہ لکھا جائے، عینی شاہدین کے بیانات 161 کے تحت ریکارڈ کیے جائیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 15 روز تک ملتوی کردی۔