پاکپتن دربار اراضی منتقلی کیس میں نواز شریف کی جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا

سابق وزیراعظم نوازشریف نے بطور وزیراعلی پنجاب پاکپتن دربار کی غیرقانونی اراضی منتقلی کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا ہےجس میں انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کو یکطرفہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے بطور وزیراعلی پنجاب پاکپتن دربار کی غیرقانونی اراضی منتقلی کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جوا ب میں انہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ کو یکطرفہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے اورسپریم کورٹ سے جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے اوراپنے کیخلاف جاری نوٹس خارج کرنے کی استدعا کی۔

رپورٹ میں نواز شریف کے جواب کے ساتھ وکیل بیرسٹر ظفراللہ خان کا بیان حلفی بھی شامل ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں نواز شریف نے حسین اصغر کی سربراہی میں بننے والی جے آئی ٹی کی تشکیل پر سوالات اٹھا دیے۔

رپورٹ میں نوازشریف نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت نے 27 دسمبر کو حسین اصغر کی سربراہی میں تین رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور آئی بی کے دو افسران شامل تھے، جے آئی ٹی رپورٹ میں دیگر دو ارکان کے نام سامنے نہیں آئے۔

حسین اصغر کی تیار کردہ رپورٹ میں جے آئی ٹی کی تشکیل کا ذکر نہیں کیا گیااورجے آئی ٹی کے ٹی او آرز کی عدالت سے منظوری کا بھی نہیں بتایا گیا جس سے بظاہر لگتا ہے رپورٹ حسین اصغر نے انفرادی طور پر عدالتی فیصلے کی حکم عدولی کرتے ہوئے تیار کی۔

نوازشریف کارپورٹ میں موقف تھاکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ایک مرتبہ بھی ان سے رابطہ نہیں کیااور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو سلب کیا گیا۔

رپورٹ میں صرف وزیر اعلیٰ کے اس وقت کےسیکریٹری جاوید بخاری کے بیان پر انحصار کیا گیا، جاوید بخاری کا بیان 7 جنوری کو لیا گیا جب جے آئی ٹی تشکیل ہی نہیں پائی تھی۔