نیشنل کوآرڈینیٹر بریگیڈیر ڈاکٹرعامراکرام نے کہا ہے کہ پاکستان ٹی بی کے مریضوں کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔
ٹی بی کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں حکومت کے ساتھ سماجی تنظیمیں عوام کی صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کیلیے اپنا اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔
بریگیڈیر عامر اکرام نے کہا کہ پاکستان ٹی بی کے خلاف جدوجہد میں عالمی برادری کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 2030ء تک ٹی بی کی بیماری کے خاتمہ کا مکمل تہیہ کر رکھا ہے، حکومت ٹی بی کی روک تھام کے لیے مفت علاج فراہم کر رہی ہے۔
اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹر نوشین حامد نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت ٹی بی اور ایچ ای وی پر قابو پانے کے لیے موثر اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی بی پر قابو پانے کے لیےتمام مریضوں کی علاج تک رسائی ضروری ہے جسے مضبوط بنایا جا رہا ہے۔
نوشین حامد نے کہا کہ پاکستان 2030 تک ٹی بی جیسی بیماری کے مکمل خاتمے کا کے لیے پر عزم ہے اور اس کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ڈاکٹر نوشین حامد کے مطابق پاکستان بھر میں ٹی بی کی تشخیص اور علاج کی خدمات سرکاری و نجی شعبہ کے 1700 اسپتالوں اور علاج کے مراکز میں مفت دستیاب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی بی کی بیماری کے سماجی و اقتصادی نقصانات کے بارے میں عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹی بی کی روک تھام اور اس بیماری کے خاتمہ کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔