ان کا کوئی نیٹ ورک نہیں ،کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعدتفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا ۔فائل فوٹو
ان کا کوئی نیٹ ورک نہیں ،کورٹ مارشل مکمل ہونے کے بعدتفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا ۔فائل فوٹو

پاکستان جنگ نہیں چاہتا ، مگر اپنےدفاع کیلئےتیار ہے،ترجمان پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی حملےکی تیاری نہیں کررہا، بھارت جان لے ،پاکستان بدل رہا ہے جنگ ہوئی تو فوجی ردعمل بھی مختلف ہوگا، ہمارا پیغام واضح ہے،بری نظرسےدیکھنےکاسوچوبھی نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 14فروری کو پلوامہ میں کشمیری نوجوان نے قابض فورسز کو نشانہ بنایا جس کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان پر الزامات کی بارش ہوگئی، بغیر سوچے اور تحقیق کے الزامات لگائے گئے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 1947 میں پاکستان آزاد ہوا اور اس حقیقت کو بھارت آج تک تسلیم نہیں کرسکا، جب بھی پاکستان میں کوئی اہم وقت ہو یا ملک میں استحکام ہو تو بھارت یا پھر مقبوضہ کشمیر میں کوئی نہ کوئی واقعہ ہوجاتا ہے، بھارت نے کشمیر پر حملہ بھی کیا اور 70 سالوں سے کشمیر پر قابض ہے اور 1965 میں ایل او سی پرکشیدگی ہوئی، بھارت اسے بارڈر پر لے آیا، بھارت سے 65 کی جنگ کے ہمارے ملک پراثرات ہوئے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 71 سے 1984 تک مشرقی سرحد پر کوئی واقعہ نہیں ہوا، 1971 میں پاکستان کو دولخت کیا گیا، 1998 میں ہم نے جوہری طاقت اپنے دفاع کے لیے حاصل کی، ممبئی حملے کے وقت بھی بھارت میں عام انتخابات ہونے تھے، 2008 میں ہم دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ لڑرہے تھے اور بھرپور کامیابیاں مل رہی تھیں کہ بھارت اپنی فوجیں سرحد پر لے آیا، 2 جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ کا واقعہ ہوا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے وقت بھی پاکستان میں 8 اہم ایونٹس ہونا تھے، سعودی ولی عہد کا پاکستان کا دورہ تھا، پاکستان میں انویسٹمنٹ سے متعلق کانفرنس ہورہی تھی، افغانستان میں امن عمل کا سلسلہ چل رہا تھا، یورپی یونین کی تنظیم نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنا تھی، عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کا کیس چل رہا تھا، کرتارپو ربارڈر پر دونوں ملکوں میں ملاقات ہونا تھی، ایف اے ٹی ایف کی رپورٹ پر ڈسکشن ہونی تھی اور ایک اہم فیصلہ ہونا تھا اور سب سے اہم یہ کہ بھارت میں بھی آج کل الیکشن کا سیزن چل رہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت میں متعدد افراد اس حملے کی پیشگوئی کررہے تھے اور یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پاکستان کی طرف کوئی ایل او سی کراس کرے، لائن آف کنٹرول پربھارتی فورسزکا لیئرڈیفنس ہے، واقعہ اس علاقے میں ہوا جہاں مقامی آبادی سے زیادہ فوج بیٹھی ہے اور جس جس نے حملہ کیا وہ مقبوضہ کشمیر کا مقامی نوجوان تھا۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا کہ کیا پاکستان ڈپلومیٹک آئسولیشن میں ہے، اگر ایسا ہوتا تو کیسے سربراہان مملکت یہاں کے دورے کررہے ہیں، پاکستان بدل رہا ہے، ایک نیا مائنڈ سیٹ آرہا ہے، آنے والی نسلوں کو بہتر مستقبل دینے کی سوچ پاکستان میں پنپ رہی ہے، ہم خطے میں امن کی کوشش کررہے ہیں، معاشی استحکام کی کوشش کررہے ہیں، ہمارے وزیراعظم نے بھارت کو وہ پیش کش کی جو پہلے نہیں کی گئیں۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ سائبر وار چل رہی ہے جسے ہائبرڈ وار بھی کہا جاتا ہے اور نوجوان نسل کو ہدف بنایا جارہا ہے ، بھارت میں یہ بات چیت ہورہی ہے کہ پاکستان جنگی تیاریاں کررہا ہے لیکن جنگ اور بدلے کی دھمکی بھارت کی طرف سے آئی ہے، ہم جنگ کی تیاریاں نہیں کررہے، تاہم دفاع کرنا ہمارا حق ہے اور اس بار فوجی ردعمل مختلف قسم کا ہوگا، لائن آف کنٹرول پر ہم نے 5 کراسنگ پوائنٹ بھی قائم کیے ہیں۔

ترجمان پاک فوج نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ آپ حکومت کی امن کی پیشکش پر ذمہ داری سے غور کریں گے اور خطے کی ترقی و امن میں رکاوٹ نہیں بنیں گے، ہم 21 ویں صدی میں ہیں، ہمارے پاس بہت سے چیلنجز ہیں، عوام کو تعلیم صحت اور جینے کا حق حاصل ہے، بھارت آنے والی نسلوں سے اپنی بے وقوفی کے ذریعے یہ حق نہ چھینے، پاکستان اور پاکستانیت سے دشمنی کریں انسانیت سے مت کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور دو جمہوری ملکوں میں جنگ نہیں ہوتی، اگر آپ جمہوریت ہیں تو اس کے اصولوں کو بھی سامنے رکھیں۔

میجر جنرل آصف غفور نے سوال کیا کہ پلوامہ کے بعد کشمیریوں اور مسلمانوں کے ساتھ کیا ہوا، آپ امن اور ترقی چاہتے ہیں تو کلبھوشنوں کو ہمارے ملک میں مت بھیجیں، خطے کے امن کو تباہ نہ کریں اور ترقی کے موقعے کو مت گنوائیں، اگر ہماری یہ سوچ ہےکہ خطے نے مل کر ترقی کرنا ہے تو ہم جنگ کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتے۔