سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار ڈیم کیلئے فنڈز جمع کرنے کا مقصد ڈیم کی تعمیر نہیں تھاصرف آگہی تھی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور لٹریری فیسٹول (ایل ایل ایف) میں سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پاکستان کے آبی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اپنے ملک کے پانی کے لیے میں ہر طرح کی تنقید برداشت کرنے کو تیار ہوں،ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے سپریم کورٹ اور مجھ پر کسی بھی قسم کی تنقید سننے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے تھے کہ یہ رقم ڈیم بنانے کے لیے کافی ہوگی،ہم آگاہی پھیلانا چاہتے تھے اور لوگوں کو اس کی اہمیت سمجھانا چاہتے تھے، اگر ان عطیات کے ذریعے ہم 15 ارب روپے جمع کرپائے تو پھر یہ ایک کامیابی ہوگی،اس رقم کو کبھی بھی 100 فیصد تعمیر میں استعمال کرنے کا ارادہ نہیں کیا گیا تھا تاہم اس کے ذریعے یہ ایک مہم بن گئی اور جب کانفرنس میں ڈیم فنڈ کا یہ خیال پیش کیا گیا تو تو لوگ پرجوش تھے۔
سابق چیف جسٹس نے بتایا کہ لوگ میرے پاس اپنی تمام پنشن عطیہ کرنے کے لیے آتے تھے، چھوٹے بچے میرے پاس آئے، ایک جذبہ تھا، مجھے یقین ہے کہ یہ جاری رہے گا، ہم نے تجویز دی ہے کہ کس طرح اس فنڈ کو بلز اور بونڈز وغیرہ کے ذریعے بڑھایا جاسکتا ہے،یہ براہ راست زندہ رہنے کے حق سے منسلک ہے، آئین کہتا ہے کہ اگر بنیادی حق کا سوال ہوتو پھر سپریم کورٹ کو عوامی املاک کے تحفظ کے لیے مداخلت کا حق حاصل ہے، اسی شق کے تحت میں نے زندہ رہنے کے بنیادی حق کے لیے حکومت کو احکامات جاری کیے۔