قومی اسمبلی میں فہمیدا مرزا کے خطاب کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکا ن نے احتجاج اورشور شرابہ،خواتین اراکین اسمبلی نےاسپیکرکے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔
اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی خواتین ارکان کو بنچوں پر بیھٹنے اور فہمیدہ مرزا کو تقریر مختصر کرنے کا کہتے رہے۔
فہمیدہ مرزا نے منور تالپور کی جانب سے اپنا حوالہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سامنے کسی کی اصلیت نہیں چھپی۔ کس کے تن پر کیا تھا وہ جانتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ پر جو حملہ ہوا سب جانتے ہیں۔ اس وقت فریال تالپور کے گھر سے ہدایات جا رہی تھیں۔
فہمیدہ مرزا کی تقریر پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر لیا۔ تاہم فہمیدہ مرزا نے سپیکر کی ہدایت کے باوجود بیٹھنے سے انکار کر دیا اور وہ پیپلز پارٹی کے کچے چٹھے کھولیں گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت نے ان کے گھر پر حملے کرائے۔ میں نے ان کی طرح سندھ بینک اور سمٹ بینک لوٹ کر نہیں کھایا۔ میں جعلی ڈگریوں کے کیس بھی لے کر آؤں گی۔
سابق اسپیکر اومی اسمبلی فہمیدا مرزا نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میرے گھرپرحملےکیےجاتے رہے،فریال تالپرکےگھرسے میرے گھرپرحملے کے لیے ہدایات جاری کی جاتی تھیں، فریال تالپوراس وقت وزیراعلیٰ بنی پھررہی تھیں۔
فہمیدہ مرز نے کہا کہ اگرمجھے بولنے نہیں دیا گیا تومیں بھی انہیں بولنے نہیں دوں گی،اکیسویں صدی میں نقاب پوش کراچی کی سڑکوں پرآگئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رکن میر منور تالپور نے کہا کہ aسپیکر سندھ اسمبلی کو جیسے گرفتار کیا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ سات گھنٹے تک ان کی فیملی کو یرغمال بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریفرنس دائر کر کے انہیں بلایا جاتا تو بہتر ہوتا،اگر کسی نے جرم کیا ہے تو ضرور سزا ملنی چاہیے،انہوں نے فہیمدہ مراز کا نام لے کرکہا کہ وہ رہنے دیں سندھ میں ان سے کیسا سلوک کیا گیا۔
نوید قمر نے بھی سراج درانی کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ جو کچھ بھی سپیکر سندھ اسمبلی یا ان کے خاندان کے ساتھ ہوا، کوئی بھی پارلیمنٹرین اس پر خوش نہیں ہو سکتا۔ قومی اداروں کے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا ہے اس سے ایسا لگتا ہے جیسے جمہوریت کوئی معنی نہیں رکھتی۔