بھارتی حملہ: نیچی پروازوں سے 2 گھر متاثر

خیبرپختون کے ضلع مانسہرہ کے علاقے جابہ میں بھارتی طیاروں کا پے لوڈ گرنے کے بعد نمائندہ امت وہاں پہنچے اور عینی شاہدین سے گفتگو کی۔


خیبرپختون کے ضلع مانسہرہ کے صدر مقام سے ایک اہم سڑک این 35 تو شنکیاری، بٹ گرام اور داسو کی طرف نکلتی ہے لیکن ایک اور سڑک این 15 بالاکوٹ اور پھر آگے ناران کاغان جاتی ہے۔ اسی سڑک پر بالاکوٹ سے 20 کلومیٹر پہلے جابہ نام کا قصبہ آتا ہے۔ یہ قصبہ اب تک غیر آباد نیا بالاکوٹ کے قریب واقع ہے۔

جابہ سے اوپر ایک پہاڑی چوٹی جابہ ہل ٹاپ کہلاتی ہے۔ اس چوٹی کے قریب جابہ سے آدھے گھنٹے کے فاصلے پر آخری آبادی کنگڑ نامی ایک گائوں ہے۔ کنگڑ سے پیدل ایک گھنٹے کی مسافت پر وہ جگہ ہے کہ جہاں بھارتی طیاروں نے اپنا ’پے لوڈ‘ گرایا۔ خیال رہے کہ پہاڑی علاقوں میں ایک گھنٹے کی مسافت کا مطلب چند کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہوتا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ منگل کو صبح چار بجے کے قریب بھارتی طیارے جب اس علاقے میں پہنچے اور انہیں مار گرانے کیلئے پاکستانی ایف سولہ طیارے اڑے تو آبادی کا واحد نقصان کنگڑ میں ہوا جہاں دو گھر متاثر ہوئے اور ایک شخص زخمی ہوا۔ ایک گھر کافی حد تک تباہ ہوگیا جبکہ دوسرے کو نقصان پہنچا۔

بھارتی فضائیہ کی دراندازی کی کوشش، جوابی کارروائی میں بھاگ نکلے

‘بھارتی طیارے آزاد کشمیر نہیں خیبرپختون تک آئے‘

تاہم عینی شاہدین یہ نقصان بمباری کی وجہ سے نہیں بلکہ طیاروں کی نیچی پروازوں کی وجہ سے ہوا۔

کنگڑسے آگے جابہ ہل ٹاپ پر بھارتی طیاروں کا پے لوڈ گرنے سے چیڑھ کے درخت تباہ ہوگئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ بھارتی طیاروں کی جانب سے پے لوڈ یا ہتھیار گرانے سے زور دار دھماکے ہوئے جن کی آواز وہاں سے چھ کلومیٹر دور سامنے این 35 شاہراہ پر واقع شنکیاری میں بھی سنی گئی۔

عینی شاہدین نے سوالات کے جواب میں بتایا کہ جابہ ہل ٹاپ پر بھارتی پے لوڈ گرنے کے بعد کسی ایمبولینس کو اس جانب جاتے یا وہاں سے آتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ بھارتی میڈیا نے ’حملے‘ میں 300 سے 600 ’دہشت گردوں‘ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے پہلے بھی باہر سے یہاں کسی کو آتے جاتے نہیں دیکھا یہاں آنے جانے پر بھی کوئی پابندی نہیں۔

بھارتی طیاروں کا پے لوڈ گرنے کے بعد سیکورٹی فورسز کے اہلکار یہاں پہنچے جنہوں نے ابتدائی طور پر مقامی پولیس کو بھی وہاں جانے سے روک دیا۔