گزشتہ اتوار فلوریڈا میں ایک شخص ٹیسلا ماڈل ایس کار میں تیز رفتار ی کے باعث کنٹرول کھو بیٹھا جس کی وجہ سے کار سڑک کے درمیان درختوں سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں گاڑی میں آگ لگ گئی اور گاڑی چلانے والا شخص ہلاک ہوگیا۔
لیکن گاڑی ٹکرانے کے بعد اس میں آگ کیسے لگ گئی، ٹیسلا کمپنی کے ترجمان نے ای میل کے ذریعے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں اس ایکسیڈینٹ پر بہت دکھ ہے اور اس المناک واقعے سے متاثر ہونے والے ہر شخص کے ساتھ ہمدردی ہے۔ ہم مقامی حکام تک اپنےتعاون کی پیشکش کے لئے پہنچ چکے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس ایکسیڈییٹ کی وجہ گاڑی کی رفتاری تھی، اور تیز رفتاری میں ہونے والی ٹکر کے نتیجے میں کسی بھی قسم کی گاڑی میں آگ لگ سکتی ہے، صرف الیکٹرک کار میں ہی نہیں‘۔
ذرائع کے مطابق فلوریڈا میں ہونے والا ایکسیڈنٹ اتوار کی شب ساڑھے چار بجے پیش آیا اور گاڑی پولیس کی تحویل میں پیر کی صبح سویرے تک جلتی رہی، جبکہ نیشنل فائر پراٹیکشن ایسوسی ایشن (NFPA) کے مطابق کسی بھی قسم کی گاڑی میں ٹکرانے کے بعد آگ لگنے کا امکان صرف تین فیصد ہے۔ لیکن الیکٹرک کار میں آگ کی چھوٹی سی آنچ کے نتیجے میں ہی آگ بھڑک اٹھتی ہے۔
لیکن ٹیسلا کی ماڈل ایس کار میں آگ بھڑکنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں، اس سے پہلے دسمبر میں بھی یہ واقعہ پیش آچکا ہے جب کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی میں گاڑی میں ہلکی سی آگ لگنے کے بعد آگ بھڑک اٹھی تھی لیکن خوش قسمتی سے ڈرائیور کو کوئی نقصان نہیں ہوا تھا۔
فائر ریسکیو چیف روبرٹ ڈفردینیندو نے فلوریڈا واقعہ کے بعد کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ گاڑی آگ کہا سے پکڑرہی تھی کیونکہ گاڑی کے ایکسڈینٹ اور آگ لگنے کے باوجود بیٹری میں پاور تھی۔
جبکہ فلوریڈا واقعے کے بعد حکام آگ کو حفاظتی طور پر بجھانے کے لئے تجاویز اور طریقوں کے لئے ٹیسلا کمپنی کے نمائندوں سے رابطے میں ہیں جو کہ الیکٹرک کار میں لگنے والی آگ کو بجھانے کے سلسلے میں مددگار معلومات حکام تک منتقل کرسکتے ہیں۔