پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں عالمی طاقتوں نے اہم کردار ادا کیا ہے اور ان طاقتوں کی یہ کوششیں جاری ہیں۔
بھارت کے ساتھ تنازعے میں پاکستان نے فوجی محاذ پر ہی کامیابی حاصل نہیں کی بلکہ بروقت سفارت کاری کے ذریعے بھارت کو پاکستان پر حملے سے باز رکھنے میں کامیاب ہوگیا۔ جنگ کا الزام اپنے سر آتے دیکھ کر بھارت حملے کے منصوبے سے ہی انکار کرنے پر مجبور ہوگیا۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی کہ انہوں نے کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کی قیادت سے رابطے کیے تھے۔ پومپیو کا کہناتھا کہ ان کا بیشتر دن بات چیت یہ یقینی بنانے میں گزرا کہ کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے جس سے کشیدگی مزید بڑھے۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ آئندہ بھی پاکستان اور بھارت سے رابطے کرتا رہے گا۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی رہائی کے بعد بھی دونوں ممالک میں امن کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ عمران خان نے ترک صدر رجب طیب اردوگان سے فون پر بات کی ہے جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے گفتگو ہوئی۔
پاکستانی وزیرخارجہ نے برطانوی ہم منصب جرمنی ہنٹ سے بات کی ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اپنی جگہ کوششیں کی ہیں۔
پاکستان کی سفارتی محاذ پر کامیابی کا بلواسطہ اعتراف بھارت میں بھی کیا گیا ہے۔ بھارت کے سرکاری ذرائع نے اپنے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان نے بدھ کے روز پانچوں بڑی طاقتوں کو فون کرکے کہا تھا کہ بھارت تین طریقوں سے پاکستان کے خلاف جارحیت کرنے والا ہے، اس نے اپنے بحری جہاز کراچی کی طرف بڑھانا شروع کردیئے ہیں، میزائل حملے کی تیاری شروع کردی ہے اور سرحدوں پر فوج جمع کر رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت نے ایسے کسی بھی منصوبے سے انکار کیا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے بروقت سفارتی مہم کے ذریعے عالمی برادری کو بتا دیا تھا کہ بھارت جنگ شروع کرنا چاہتا ہے اور ذمہ داری بھی اس کی ہوگی۔ جب بڑے ممالک نے یہ بات بھارت کے سامنے رکھی تو جنگ شروع کرنے کا الزام اپنے سر آتے دیکھ کر بھارت نے حملے کے کسی منصوبے سے ہی صاف انکار کردیا۔ حالانکہ بھارتی نقل و حرکت سب کے سامنے تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ عالمی برادری کے سامنے بھارت نے اپنے پائلٹ کی غیرمشروط رہائی کا مطالبہ رکھا تاہم پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارتی حکومت انتخابی مقاصد کے لیے جنگی جنون کو ہوا دے رہی ہے اور خدشہ ہے کہ الیکشن تک یہ سلسلہ چلتا رہا ہے۔
اس پر عالمی برادری نے مصالحت کرانے کی پیشکش کی اور بھارت کو راضی کیا گیا ہے کہ وہ جنگی جنون میں کمی لائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دنوں میں بھارت کا رویہ تبدیل ہوسکتا ہے۔ نئی دہلی کو مطمئن کرنے کیلئے یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ پاکستان ’دہشت گردی‘ کے خلاف اقدامات کرے گا۔