بھارتی پائلٹ کی واپسی کے حوالے سے نئی دہلی کی ایک درخواست حکومت پاکستان نے مسترد کردی ہے۔ اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ پاکستان بھارتی پائلٹ کو فضائی راستے سے واپس بھیجے اور یہ کہ بھارتی حکومت خصوصی طیارہ بھیجے گی۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق یہ درخواست جمعرات کے روز پاکستان بھیجی گئی تھی۔ بھارتی حکام کئی گھنٹے تک اس پر جواب کا انتظار کرتے رہے، رات گئے پاکستان نے بھارت کو بتایا کہ بھارتی پائلٹ واہگہ کے زمینی راستے سے واپس بھیجا جائے گا۔
بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی دہلی حکومت ٹی وی کیمروں کی نظروں سے بچ کر پائلٹ کو واپس لینا چاہتی تھی تاکہ پاکستان کو اس معاملے پر اپنے حق میں ’پروپیگنڈے‘ کا موقع نہ ملے اور بھارت شرمندگی سے بچ جائے۔ تاہم پاکستان کی جانب سے انکار کے بعد اب اٹاری بارڈر پر پائلٹ کے استقبال کی تیاریاں کرلی گئی ہیں۔
پاکستانی سرحد کے قریب ابھینندن کے استقبال کیلئے لوگ صبح چھ بجے سے جمع ہیں اور بھارتی پائلٹ کی واپسی کو پاکستان کی مہربانی کے بجائے بھارت کی فتح دکھانے کیلئے سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بھارتی ذرائع سے ہی یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ ابھیندن ورتھامن کی رہائی کیلئے بھارتی حکومت نے بدھ کی شام کو ہی باقاعدہ درخواست پاکستان کو بھجوائی تھی۔ یہ درخواست جیش محمد کے حوالے سے پاکستان کے حوالے کیے گئے ڈوزیئر کے ساتھ بھجوائی گئی تاہم بھارت نے شرمندگی سے بچنے کیلئے اس کی تشہیر نہیں کی۔
جمعرات کو جیسے ہی وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا، دوسری درخواست اسے طیارے کے ذریعے واپس کرنے کی بھیجی گئی۔ بھارت کے ری پبلک ٹی وی سے وابستہ صحافی ادیتیا راج کول نے بدھ کو ہی کہا تھا کہ پاکستان پائلٹ کو واہگہ سرحد پر سب کے سامنے واپس کرکے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور بھارتی حکومت اس سے بچنا چاہتی ہے۔ یاد رہے کہ کارگل جنگ کے دوران بھی پاکستان میں گرفتار بھارتی پائلٹ کو سرعام وصول کرنے سے بھارت گریزاں تھا۔
ہندوستان ٹائمز نے لکھا کہ بھارت نے اپنی درخواست میں لکھا کہ ابھینندن کو واہگہ کے ذریعے نہ بھیجا جائے بلکہ بھارت کی جانب سے بھیجے جانے والے خصوصی طیارے کے ذریعے واپس کیا جائے لیکن پاکستان نے یہ درخواست ’نظرانداز‘ کردی اور پھر رات گئے جواب دیا کہ بھارتی پائلٹ واہگہ کے راستے ہی واپس کیا جائے گا۔
بھارتی پائلٹ کی واپسی کی وجہ سے بی ایس ایف نے اٹاری میں معمول کی پریڈ بھی منسوخ کردی ہے۔ ابھینندن کو سرحد پار کرنے کے فوری بعد ڈی بریفنگ کے لیے لے جایا جائے گا۔ جس کے بعد وہ امرتسر ایئرپورٹ سے اپنے گھر روانہ ہوگا۔ ابھینندن کے والدین امرتسر پہنچ چکے ہیں۔
ادھر پاکستان کی طرف صحافیوں کو واہگہ سرحد سے کچھ فاصلے پر ہی روک دیا گیا ہے۔