بلوچستان کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی،ندی نالے بپھر گئے،سیلابی ریلوں سے متعدد مکانات زمین بوس ہو گئے۔
مختلف مقامات پر رابطہ سڑکیں بند ہوگئین، کچے مکانات کی دیواریں گرنے اور دیگر حادثات میں ایک بچی سمیت 4افراد جاں بحق ہو گئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے سیلاب سےمتاثرہ علاقوں میں انتظامیہ کی مدد کیلیے جوانوں کو بھیج دیا گیاہے اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائی جاری ہے،
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی ہیلی کاپٹرزسیلاب میں پھنسے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کررہے ہیں اور لسبیلہ کے علاقے دریجی اورقلعہ عبداللہ سے ڈیڑھ ہزار خاندانوں کو ریسکیو کیا گیا ہے جبکہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں ساڑھے 3 ہزار خاندانوں کو راشن بھی فراہم کردیا گیاہے۔
واضح رہے کہ ریلوے ٹریک بہہ جانے سے پاک ایران ریلوے سروس معطل ہوگئی، زیارت میں برف باری کا 15 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ادھربرف باری اور بارش کے باعث ضلع قلعہ عبداللہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، سیلابی ریلوں میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلیے ایف سی اور لیویز ریسکیو آپریشن میں شریک ہیں، پاک فوج کو بھی طلب کرلیا گیا۔
شمال مشرقی بلوچستان میں برف باری اور بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی زیارت میں برف باری کا 15 سالہ رکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور وادی میں گزشتہ روز سے اب تک 3 فٹ برف پڑ چکی ہے۔
اوژک ٹاپ پر شدید برفباری کے باعث آمدورفت معطل ہے،کان مہترزئی اور خانوزئی میں لوگ گھروں میں محصور ہیں جبکہ اسلام آباد اور لاہور سے آنے والی مسافر بسیں کان مہترزئی کے مقام پر گزشتہ رات سے پھنسی ہوئی ہیں۔
مستونگ میں کوئٹہ کراچی شاہراہ بند ہوگئی ہے، قلات میں بھی بارش اور برفباری کے بعد سردی بڑھ گئی ہے۔
قلعہ عبداللہ کے قریب قومی شاہراہ پر پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا،2 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے، چمن، پشین، ہرنائی، ژوب، لورالائی، موسیٰ خیل شیرانی، قلعہ سیف اللہ میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالے بپھر گئے ہیں، تربت کے قریب دریائے کیچ میں اونچے درجے کاسیلاب ہے، پنجاب اور اندرون سندھ بھی تیز بارش ہوئی۔
خاران میں بھی طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی ہے اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ چاغی میں 600 فٹ سے زائد ریلوے ٹریک بہہ جانے سے پاک ایران ریلوے سروس معطل ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ خضدار، لسبیلہ اور اوتھل میں طوفانی بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے حب ڈیم کا رخ کرلیا ہے اور حب ڈیم میں پانی کی سطح میں مزید 10 سے 20 فٹ اضافے کا امکان ہے۔ نصیرآباد میں بارشوں کے بعد دریائے ناڑی بینک میں گیارہ ہزار کیوسک کا سیلابی ریلی گزر رہا ہے۔
ادھر کراچی میں بارش کے بعد ٹھنڈی ہوائیں چلنے سے سردی پھر لوٹ آئی، درجہ حرارت15سینٹی گریڈ تک گر گیا،لوگوں نے گرم کپڑے نکال لیے۔