بینک لوٹنے پر چار برس جیل کاٹنے والے سیکورٹی گارڈ نے رہا ہونے کے بعد پھر سیکورٹی کمپنی میں ملازمت حاصل کی اور ایک بار پھر ایک بینک لوٹ کر فرار ہوگیا۔
تازہ ڈکیتی کا واقعہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے نجی بینک میں پیش ایا ہے جہاں بینک کا سیکیورٹی گارڈ اپنے 3 ساتھیوں کے ہمراہ 66 لاکرزکاٹ کر ان میں موجود لاکھوں روپے کی نقدی، بھاری مالیت کے طلائی زیورات،قیمتی دستاویزات اوردیگر سامان لے گیا۔
پولیس کے مطابق سیکیورٹی گارڈ کاشف ولد سید انورعلی کے خلاف مختلف تھانوں میں 6 مقدمات درج ہیں۔ وہ 4 سال کی جیل کاٹنے کے بعد گزشتہ برس جیل سے رہا ہوا اورایک ماہ سے نجی سیکیورٹی میں ملازمت کررہا تھا۔
گلشن اقبال تھانے کے علاقے گلشن اقبال بلاک 3 ڈسکو بیکری کے قریب واقع نجی بینک لوٹنے کا شام کے وقت کیا گیا۔
بینک منیجر سید محمد اشرف زیدی نے پولیس کو بتایا کہ ایک شہری نے بینک کے ہیڈ آفس میں فون کرکے اطلاع دی تھی کہ اے ٹی ایم کام نہیں کر رہی۔ اس پر بینک کے ہیڈ آفس نے بینک منیجر کو فون کیا۔ بینک منیجر سید اشرف زیدی جب بینک پہنچے تو انہوں نے گارڈ مختار کے ہاتھ بندھے دیکھے۔ انھوں نے فوری طور پر سیکیورٹی کمپنی اور اپنے ہیڈ آفس کو اطلاع دی۔ جس پر سیکیورٹی کمپنی اور پولیس حکام موقع پر پہنچ گئے اوربینک کا دروازہ کھول کراندر داخل ہوئے
سیکیورٹی گارڈ مختیارنے بتایا کہ رات سات بجے وہ اپنی ڈیوٹی پربینک آیا تو بینک میں داخل ہونے کے بعد دیکھا کہ اسٹور روم میں رات والا سیکیورٹی گارڈ اسلم زخمی حالت میں ہاتھ پیر بندھے پڑاہے اسی دوران کاشف اوراس کے 3 ساتھیوں نے اسے بھی پکڑ لیا اور اسٹور روم میں اسے بھی کرسی کے ساتھ باندھ دیا اورشورشرابہ کرنے پر اسے تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا۔
منیجر نے بتایا کہ وہ جب بینک کی پہلی منزل پر گئے تو دیکھا کہ لاکر روم کھلا ہوا تھا اور اندر لاکر روم میں 66 لاکرز ٹوٹے ہوئے تھے اور ان میں رکھا سامان کاشف اور اسکے ساتھی لوٹ کر فرار ہوچکے تھے جبکہ سیکیورٹی کمپنی کی ایک ٹی ٹی پستول اور ایک رپیٹر بھی اپنے ہمراہ لے گئے تھے
پولیس کے مطابق دوران تحقیقات معلوم ہوا کہ سیکیورٹی گارڈ کاشف نے اپنے 4 ساتھیوں کے ہمراہ 2013ءمیں بھی نارتھ ناظم آباد میں واقع نجی بینک میں اسی طرح کی واردات کی تھی جس میں ملزمان 34 لاکھ روپے اور ڈی وی آر بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ سیکیورٹی گارڈ کاشف کے خلاف شاہ فیصل ، شاہراہ فیصل اور نارتھ کراچی میں 6 مقدمات درج ہیں۔
کراچی میں گذشتہ برسوں کے دوران پے درپے بینک ڈکیتیوں کے بعد سییکورٹی کمپنیوں کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ گارڈز کو ملازمت دیتے وقت ان کے ماضی کی تفصیلی چھان بین کریں تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کاشف نے سیکورٹی کمپنی کو کیسے دھوکا دیا۔