ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہاہے کہ لائن آف کنٹرول پر تناﺅ موجود اوربھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی جاری ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فوج اسی لیے ہوتی ہے کہ جب جارحیت کی جائے تو اس کا جواب دے، افواج پاکستان بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلیے پوری طرح تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، وزیر اعظم نے بھارت کو پیشکش کی تھی کہ کوئی ثبوت ہے تو لیکر آئیں ، اگرکسی نے پاکستان سرزمین کو استعمال کیاہے تو ہم اپنے مفاد میں اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تناﺅ موجود ہے ، بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزی جاری ہے، پاک فوج اس وقت مکمل طور پر چوکس اور دفاع کیلیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کودیکھنا ہوگا کہ وہ کہاں تک جانا چاہتے ہیں ، اس سے اگلا پوائنٹ بہت دور تک جائے گا اور مشکل ہوگا ، پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے کا امن متاثر ہو، عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان امن دیکھنا چاہتی ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ بھارت نے ڈوزیئر بھیجا ہے ، اس کو متعلقہ وزارتیں دیکھ رہی ہیں ، اس پر تفتیش کرنے کیلئے کارروائی کی جائیگی اور جوبھی نتیجہ آئیگا ، وہ شیئر کیا جائیگا ۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی پارٹیوں نے اتفاق رائے کیا تھا اور اس پر عمل در آمد شروع ہوگیا تھا ، اس کیلیے خصوصی عدالتیں اور فورس بننی تھیں حالانکہ اس وقت کوئی پلوامہ نہیں ہوا تھا اور نہ ایف اے ٹی ایف تھا ۔
انہوں نے کہا کہ اس پلان پر 2014سے عمل جاری ہے ، فلاح انسانیت اور جماعت الدعوة پر پابندی کا فیصلہ جنوری میں کرلیا گیا تھا اور اس میں فوج کی خواہش بھی شامل تھی ۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے لیے جن پوائنٹس پر عمل کرنا تھا وہ بھی کیا جارہاہے ، یہ سب کچھ ہم اپنے مفاد کیلیے کررہے ہیں،جب ہارٹ اور برین کی سرجری کی جارہی ہوتو اس وقت باقی اعضاءکو نہیں چھیڑا جاتا ، ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور اب جب ہم نے یہ کام کرلیاہے تو باقی چیزوں کودیکھا جارہاہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ سول ملٹری لیڈر شپ میں ہم آہنگی ہے اور پاکستان نے اس طرف جاناہے کہ ہم نے اپنے تمام مسائل کاحل کرنا ہے ، اس میں کسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے ۔
ان کا کہنا تھا کہ میر ی خواہش ہوگی کہ رائے عامہ بنانے والوں کو اس بات سمجھانا چاہئے کہ یہ متحد ہونے کا وقت ہے ، ہم سب مل نظام کو بہتر کرینگے ، نظام بہتر ہوگا تو پاکستان کو فائدہ ہوگا ، انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو وہاں لیکر جائیں گے جہاں ہماراحق بنتاہے، جن لوگوں کوگرفتار کیا گیا ہے ، ا ن کی تفتیش کی جائیگی اور اگر ان میں سے کوئی ملوث ہوا تو کارروائی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ 15برس سے جنگ لڑ رہاہے ، ہم یہ کسی کے کہنے پر یہ نہیں کررہے ،یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے ، اب پاکستان کا بیانیہ چلے گا ۔
ان کا کہنا تھا کہ 26اور 28فروری کے درمیان پاکستان اور بھارت کے درمیان تناﺅ رہاہے ، بھارت نے ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور ہم نے ان کے دو طیارے مار گرائے ، بھارتی پائلٹ کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں رہا کردیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر جس طرح عمل در آمد ہونا چاہئے تھا نہیں ہوسکا، فنانشل ایشوز تھے ۔