سپریم کورٹ نے زیرزمین پانی کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کیس میں واسا کی جانب سے من مانی کرنے اور کمپنیوں سے رقم وصول نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ کیا حکومت پیسے لینے میں دلچسپی نہیں رکھتی؟
نجی ٹی وی چینل کے مطابق جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنچ نے زیر زمین پانی کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت کی
عدالت نے کہا کہ جب ایک روپے لیٹر وصول کرنے کاحکم دیا گیا تھا تو واسا نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ڈیڑھ روپے لیٹر کا حکم نامہ کیسے جاری کیا؟ اب تک کتنی کمپنیوں سے کتنے پیسے وصول کئے گئے ہیں؟
وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ مانیٹرنگ شروع کردی ہے رقم کاتعین کیا جارہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تین ماہ گزر چکے ابھی رقم جمع کیوں نہیں کی گئی،ایک روپے فی لٹر کے حساب سے رقم جمع کیوں نہیں کی گئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نظرثانی کا مطلب حکم امتناع نہیں ہے ،حکم نامے میں طے شدہ طریقہ کے مطابق رقم وصول کی جائے ،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ حکم نامہ میں لکھا ہے میٹرلگے گا اور اس حساب سے رقم وصولی ہوگی ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیافیکٹریوں میں میٹرلگا دیئے گئے ہیں اور ریڈنگز ہو رہی ہیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے کہا کہ کے پی میں کل 36 کمپنیاں تھیں، 6 کمپنیوں کو عدم تعاون پر بند کردیا گیا، میٹرنگ کے کچھ مسائل آرہے ہیں جن کو جلد حل کر لیا جائے گا۔