ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ بھارتی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، بالاکوٹ میں پے لوڈ گرا کر 300 دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا گیا لیکن ثبوت نہ دیے، بھارتی پائلٹ کو امن کے فروغ کے لیے رہا کیا گیا۔ پاکستان نے بھارتی آبدوز کو ٹریس کیا اور واپس جانے پر مجبور کیا، اس معاملے پر سفارتی سطح پر ایکشن کا فیصلہ نہیں ہوا۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش امن ہے لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا جبکہ پلوامہ حملے کے بھارتی ڈوزئیر کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جیل میں پاکستانی قیدی شاکر اللہ کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا، شاکر اللہ کے قتل پر پاکستان میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے، پاکستان نے پوسٹ مارٹم رپورٹ شئیر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈاکٹر فیصل نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کئی افراد کو شہید اور متعدد کو گرفتار کیا گیا، پاکستان بھارتی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کے ان اقدامات پر اپنا کردار ادا کرے۔
ترجمان نے بتایا کہ کرتار پور وزیراعظم اور آرمی چیف کا شروع کردہ منصوبہ ہے، پاکستانی وفد 14 مارچ کو کرتارپور میٹنگ کے لیے بھارت کا دورہ کرے گا، میزبان ملک کا اختیار ہے کہ وہ جس کو مرضی مہمان بلائے، یو اے ای سے بھی اس معاملے پر بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلے نئی دہلی میں مشاورتی اجلاس کی تجویز دی، پاکستان نے حامی بھری لیکن پھر تجویز آئی کہ اٹاری میں ملاقات رکھ لیں، پاکستان نے بھارتی تجویز سے اتفاق کیا، 14 مارچ تک حالات میں تبدیلی نہ آئی تو پاکستانی وفد جائے گا۔