احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 21 مارچ تک توسیع کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آغا سراج درانی کو بکتر بند میں عدالت لایا گیا۔
عدالت میں سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صرف2 دن تفتیش کے لیے ملے، یہ روزانہ ناشتہ کرکے اسمبلی چلے جاتے ہیں۔ سراج درانی کا نیب حراست میں بہت کم وقت گزرتا ہے، ان کا الزام ہے کہ ان پر تشدد ہو رہا ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا کہ سراج درانی کی ایبٹ آباد میں بھی جائیداد کا علم ہوا ہے، اس جائیداد کی مالیت 2 کروڑ70 لاکھ روپے کی ہے جس کو صرف 40 لاکھ روپے ظاہر کیا گیا۔ ڈیفنس میں ایک بنگلہ 4 کروڑ روپے کا سامنے آیا ہے، بینک لاکرسے 10 گھڑیاں ملیں جو کروڑوں مالیت کی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی اہم چیزیں سامنے آئی ہیں اور فارن کرنسی اورسونا بھی ملا ہے جس کے باعث مزید تفتیش کرنی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ظاہرکی گئی جائیداد سے کہیں زیادہ اثاثوں کے شواہد موجود ہیں، آغا سراج نے 1985 سے اب تک 84 ملین روپے کی آمدن ظاہرکی جبکہ ابھی تک 36 کروڑروپے سے زائد کے اثاثے سامنے آچکے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 15 دن کی توسیع کی استدعا کی جسے منظور کرلیا گیا۔