چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہےکہ جھوٹی گواہی کی وجہ سے ملزم بری ہوجاتے ہیں اور کہا جاتا ہے عدالت نے بری کردیئے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ عدالت نے ملزم کو کیوں بری کیا، شواہد اور گواہ ہی جھوٹے ہوں تو سزا کیسے ہوسکتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق سپریم کورٹ میں قتل کے مقدمے کی سماعت کے دوران جھوٹی گواہی سے متعلق چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں بھی وہی مسئلہ ہے جو دوسرے کیسز میں ہوتا ہے
انہوں نے کہا کہ گواہ اللہ کو حاضر ناظر جان کر بھی جھوٹی گواہی دیتے ہیں، جھوٹی گواہی کی وجہ سے ملزمان بری ہوجاتے ہیں اور پھر کہا جاتا ہے کہ عدالت نے ملزم کو بری کردیا، سوال اٹھتا ہے کہ ملزم کو عدالت نے بری کیوں کیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ شواہد اور گواہ ہی جھوٹے ہوں تو سزا کیسے ہوسکتی ہے۔