معروف سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم فیس بک اور انسٹاگرام بدھ کو دنیا بند میں گھنٹوں بند رہے۔ فیس بک کی میسنجر سروس بھی متاثر ہوئی۔ جب کہ پیغام رسانی کی مقبول ترین ایپ واٹس ایپ کے سرورز بھی طویل دروانیے کے لیے ڈاؤن رہے۔
یہ انٹرنیٹ کا سب سے بڑا جھٹکا یہی تک محدود نہیں تھا بلکہ مائیکرو بلاگنگ سائیٹ ٹوئٹر بھی بدھ کو بیٹھ گئی۔ اس کے علاوہ گوگل کی بعض سروسز بھی متاثر ہوئیں۔
فیس بک، مسینجر، انسٹاگرام اور واٹس ایپ یہ چاروں سروسز فیس بک کی ملکیت ہیں۔
فیس بک نے بحران کی تصدیق کی ہے تاہم سروسز معطل ہونے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ البتہ فیس بک کی طرف سے جاری بیان میں صرف اتنا کہا گیا کہ سروسز بند ہونے کا سبب ڈی ڈی اوایس حملہ نہیں۔ ڈی ڈی او ایس یا ڈوس حملے میں لاکھوں کمپیوٹرز کے ذریعے بیک وقت سرورز پر لوڈ ڈالا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ویب سائیٹس بیٹھ جاتی ہیں۔
تاہم یہ طریقہ عام ویب سائیٹس کے خلاف کامیاب ہوسکتا ہے۔ فیس بک نے اپنی سروسز کے لیے دنیا کے مختلف حصوں میں بڑی تعداد میں سرورز نصب کر رکھے ہیں اور اس پر ڈوس حملے کی کامیابی کا زیادہ امکان نہیں ہوتا۔
ڈاؤن ڈی ٹیکٹر کے مطابق فیس بک، انسٹاگرام اور میسنجر شام ساڑھے 7 بجے متاثر ہونا شروع ہوئے۔اور ان کے بند ہونے سے متعلق شکایات کی شرح تقریباً ایک جتنی تھی۔
واٹس ایپ کی سروس بھی اسی وقت متاثر ہونے لگی لیکن اس کی شکایات بتدریج وصول ہوئیں۔
ٹوئٹر کی سروسز میں خلل کی شکایات کا پیٹرن ذرا مختلف تھا۔
فیس بک پر صارفین یا تو لاگ ان ہیں نہیں ہو پا رہے تھے یا پھر ان کے لیے پوسٹ یا کمنٹ کرنا ممکن نہیں رہا۔
فیس بک کی سروسز متاثر ہونے کے بعد جب صارفین نے ٹوئٹر پر ردعمل پوسٹ کرنے کی کوشش کی تو جواب میں something’s gone wrong کے پیغامات ملنے لگے۔
گوگل کی میپس اور ڈرائیو کی سروسز کو بھی بدھ کے روز دھچکا لگا جس پر گوگل نے صارفین سے معذرت کی۔
گذشتہ نومبر میں بھی فیس بک کی سروسز متاثر ہوئی تھیں تاہم وہ تعطل صرف 40 منٹ کا تھا۔ اس مرتبہ سوشل میڈیا کو سب سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔