آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے بھارتی ٹیم کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر 2-3 سے شکست دی ہے جس کے بعد بھارتیوں نے اپنی کرکٹ ٹیم کا نام ہی غیررسمی طور پر تبدیل کردیا ہے۔
بیشتر مواقع پر بھارت کے شہری اور میڈیا ہاؤسز بہت فخر سے اپنی ٹیم کو ’’ٹیم انڈیا‘‘ اور ’’مین ان بلیو‘‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ لیکن آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں عبرت ناک شکست کے بعد بھارتی میڈیا نے اپنی کرکٹ ٹیم کو ’’ویراٹ کوہلی اینڈ کمپنی‘‘ کہنا شروع کردیا ہے۔
گویا یہ شکست صرف کوہلی اور ان کے ساتھیوں کی ہے اور اس سے بھارت کا کوئی لینا دینا نہیں۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے لکھا کہ پہلے دو میچوں میں شسکت کے بعدآسٹریلیا نے خوب مقابلہ کیا اور اگلے تین میچ جیت لے۔ اخبار کا کہنا تھا کہ لڑ کر جیتنا مہمان ٹیم کے لیے ورلڈ کپ سے پہلے تقویت کا سامان ہے، لیکن دوسری جانب ’’ویراٹ کوہلی اور کمپنی‘‘ کے لیے یہ کوئی اچھی خبر نہیں۔
آسٹریلیا کے ہاتھوں اس شکست پر بھارتی میڈیا کو پاکستان کے ہاتھوں ملی ذلت بھی یاد آگئی جب 2005 میں اسی طرح پہلے دو میچز میں پاکستان ہارگیا تھا لیکن اس کے بعد چھ میچوں کی سیریز پاکستان نے 2-4 سے جیت لی تھی۔
آسٹریلیا سے سیریز ہارنے کے بعد بھارتی ٹیم نے ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ وہ دنیا میں ایسی واحد ٹیم بن گئی ہے جو پہلے دو میچ جیتنے کے بعد پانچ یا اس سے زیادہ میچوں کی سیریز ہار گئی۔
بھارت میں عثمان خواجہ کی پرفارمنس کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔
ویراٹ کوہلی اینڈ کمپنی کو اب بھارتیوں کے غصے کا تنہا ہی سامنا کرنا پڑے گا۔