ملک کی کمزور معیشت پاکستانیوں کے لیے فکر مندی کا باعث ہے۔فائل فوٹو
ملک کی کمزور معیشت پاکستانیوں کے لیے فکر مندی کا باعث ہے۔فائل فوٹو

60 فیصد پاکستانی ملک کی سماجی و اقتصادی صورتحال سے غیر مطمئن

انٹرنیشنل پبلک انسٹی ٹیوٹ نے پاکستان میں نئی حکومت کے حوالے سے تازہ سروے جاری کردیا جس کے مطابق ملک کی کمزور معیشت پاکستانیوں کے لیے فکر مندی کا باعث ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق  انٹرنیشنل پبلک انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے پاکستان کی نئی حکومت کے حوالے سے سروے جاری کردیا گیا ہے، یکم نومبر سے 22 نومبر تک کیے گئے سروے میں 18سال سے زائد عمر کے 3 ہزار 991 افراد کی رائے لی گئی۔

سروے رپورٹ کے مطابق جولائی 2018کے انتخابات کو اکثریت نے منصفانہ قرار دیا، 84 فیصد اکثریت نے انتخابی نتائج کو بالکل درست، 46 نے صرف درست قرار دیا۔

مجموعی طور پر83 فیصد افراد نے انتخابات کو مکمل طور پر آزاد و منصفانہ جب کہ 50 فیصد نے صرف آزاد اور منصفانہ قرار دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوام نے ملکی معیشت پر تشویش کا اظہار کیا ہے، 60 فیصد پاکستانی ملک کی سماجی و اقتصادی صورتحال سے غیر مطمئن، 38 فیصد کا اظہارِاطمینان ہے، معیشت کو 9 فیصد نے درست سمت، 29 فیصد نے غلط اور38 نے لاعلمی کااظہار کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بہترین جمہوریت کے حامی 16 فیصد، اچھی ہے 43 فیصد، درست نہیں 6 فیصد اور زیادہ درست نہیں 32 فیصد کی رائے ہے۔

اب تک مجموعی طور پر56 فیصد افراد نے حکومت پر اعتماد کا اظہارکیا، 57 فیصد لوگوں کا خیال ہے وزیراعظم بہت اچھا جارہے ہیں، 17 فیصد اچھا اور 40 فیصد کہتے ہیں اب تک ٹھیک ہیں۔

پاکستانی عوام حکومت کو الیکشن میں کیے گے وعدوں پرعمل کے لئے وقت دینے کی حامی ہے، 40 فیصد نے وعدے پورے کرنے کے لئے ایک سال جب کہ 26 فیصد نے حکومت کو 2 سال دینے کی حمایت کی ہے۔

ریجنل ڈائریکٹر ایشیاء آئی آر آئی جوہانہ کاؤ کے مطابق ملک کی کمزور معیشت پاکستانیوں کے لئے فکر مندی کا باعث ہے۔

39 فیصد عوام کو امید ہے معیشت بہتر ہوگی۔ 39 فیصد افراد نے افراط زر، 15 فیصد نے بے روزگاری اور 18فیصد نے غربت کو اہم مسئلہ قرار دیا، جبکہ 18 سے 35 سال کے77 فیصد افراد نے روزگار کی کمی کو بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی صورتحال کو17 فیصد نے درست، 39 فیصد نے غلط اور 29 فیصد نے لاعلمی کا اظہار کیا، جب کہ آئندہ سالوں کے لئے 43 فیصد نے سیکیورٹی صورتحال کی بہتری کی امید ظاہر کی۔

ئے صوبوں کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً 46 فیصد افراد نے نئے صوبوں کی حمایت 18 فیصد نے مخالفت اور 21 فیصد نے سخت مخالفت کی، 39 فیصد نے جنوبی پنجاب صوبہ کی حمایت، 26 فیصد نے مخالفت 28 فیصد نے سخت مخالفت کی ہے۔

59 فیصد نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں شامل کرنے، 24 فیصد نے مخالفت اور 7 فیصد نے سخت مخالفت کی۔

رپورٹ کے مطابق 35 فیصد کا خیال ہے لوڈ شیڈنگ کی صورتحال بہتر ہوگی، 30 فیصد کے مطابق صورتحال بہتر نہیں ہوگی اور25 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔

پینے کے پانی کی فراہمی کی صورتحال کو 9 فیصد نے درست31 فیصد نے غلط اور29 فیصد نے لاعلمی کااظہار کیا۔