نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گرد حملے کو ایک ہفتہ مکمل ہونے پر پورے نیوزی لینڈ کے مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کیا ہے۔ جمعہ کو نماز سے پہلے اذان پورے ملک کے ریڈیو اور ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر کی گئی۔ لوگوں نے دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جب کہ اجتماعات جمعہ کے موقع پر ہزاروں افراد مسلمانوں کے تحفظ اور ان سے یک جہتی کے لیے پہنچے۔ ملک بھر میں خواتین باحجاب نظر آئیں۔ نیوزی لینڈ اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسلام کے رنگ میں رنگ گیا۔
دہشت گرد حملے کو ایک ہفتہ پورا ہونے پر حکومت نے اظہار یک جہتی کا دن منانے کا اعلان کیا تھا۔
نیوزی لینڈ کا وقت پاکستان کے وقت سے 8 گھنٹے آگے ہے۔ اظہار یک جہتی کے لیے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب سے لوگ جمع ہونے لگے۔ رات کو 18ہزار افراد دعائیہ تقریبات کے لیے آئے۔
نماز جمعہ کا سب سے اہم اجتماع دہشت گرد حملے سے سب سے زیادہ متاثرہ النور مسجد کے سامنے ہیگلی پارک میں ہوا۔ یہاں سے دن ڈیڑھ بجے اذان کے مناظر تمام ریڈیو اور ٹی وی چینلز سے براہ راست نشر ہوئے۔ اذان مکمل ہونے کے فوراً بعد ایک بج کر 32 منٹ پر ملک بھر میں خاموشی اختیار کی گئی۔ اس موقع پر ٹرینوں کو قریبی اسٹیشنوں پر رکنے، فیریز کو آہستہ ہونے اور بسوں کو بھی رک جانے کی ہدایات تھیں۔
ہیگلی پارک سمیت ملک بھر میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے لیے جہاں مسلمان بڑی تعداد میں پہنچے وہیں غیرملکی بھی یہاں مسلمانوں کو احساس تحفظ دلانے کیلئے اجتماعات کے گرد جمع ہوئے۔
ملک کے دو بڑے اخبارات نیوزی لینڈ ہیرالڈ اور دی پریس نے اپنے صفحہ اول پر کوئی خبر شائع نہیں کی۔ اس کے بجائے انہوں نے مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کیا۔ دی پریس نے اپنے صفحہ اول پر عربی رسم الخط میں لفظ سلام لکھا، نیچے اس کا ترجمہ درج کیا اور اس کے نتیجے 50 شہدا کے نام شائع کیے۔
نیوزی ہیرالڈ نے صفحہ اول پر مسجد کی محراب کی تصویر شائع کی۔ اس کے نیچے اذان کا ذکر کیا اور لکھا کہ اتحاد میں ہی طاقت ہے۔
دہشت گرد حملے کا نشانہ بننے والی النور مسجد اور لنوڈ مسجد میں مرمت کا کام تقریباً مکمل ہوچکا تھا تاہم کسی وجہ سے دونوں مساجد کو کھولا نہیں گیا۔ یہ مساجدہفتہ کو انتظامیہ کے حوالے کی جائیں گی۔
النورمسجد ڈینز روڈ پر واقع ہے۔ اس روڈ کے دوسری جانب شہر کا سب سے بڑا ہیگلی پارک ہے۔ یہاں نماز جمعہ کے اجتماع کے موقع پر النور مسجد کے امام جمال فودہ نے انگریزی میں اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ ہفتے دہشت گرد حملے میں 50 افراد شہید اور 42 زخمی ہوئے، اس کے نتیجے میں دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے دل ٹوٹ گئے، ایک ہفتے بعد آج یہیں کھڑے مجھے لاکھوں افراد سے محبت اور ہمدردی دکھائی دیتی ہے، اس سے لوگوں کے دل جڑے ہیں، اس دہشت گرد نے نیوزی لینڈ کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کی، لیکن ہم نے دکھا دیا ہے کہ نیوزی لینڈ ٹوٹ نہیں سکتا، دنیا ہمارے اندر محبت اور اتحاد کی مثال دیکھ سکتی ہے، ہمارے دل ٹوٹے ہیں لیکن ہم ٹوٹے نہیں ہیں، ہم زندہ ہیں، ساتھ ہیں، پرعزم ہیں کہ کسی کو ہمیں تقسیم نہیں کرنے دیں گے۔
اذان سے پہلے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈاآرڈن نے بھی مختصر اظہار خیال کیا۔ وہ ایک بار پھر سیاہ لباس اور سیاہ دوپٹے میں ہیگلی پارک پہنچی تھیں۔ دیگر کئی رہنما بھی اجتماع کے موقع پر موجود تھے۔ جسینڈا نے کہاکہ ’’جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہو تو پورے جسم کو تکلیف ہوتی ہے، نیوزی لینڈ آپ کے ساتھ سوگ منا رہاہے، ہم ایک ہیں۔‘‘ اسلام کے مذہبی تقدس کا اتنا خیال تھا نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اپنے مختصر خطاب کے لیے اس اسٹیج پر جانے سے گریز کیا جو امام صاحب کے لیے بنایا گیا تھا اور جہاں سے مؤذن کی دی گئی اذان پورے ملک میں نشر کی گئی۔
امام جمال فودہ نے بھی اپنے خطاب کا آغاز وزیراعظم کا شکریہ ادا کرنے سے کیا۔ انہوں نے کہا ’’آپ کی قیادت کا شکریہ، آپ دنیا کے رہنمائوں کے لیے مثال ہیں، ہمارے خاندانوں کو قریب رکھنے اور ایک سادہ اسکارف سے ہمیں عزت دینے کے لیے آپ کا شکریہ۔‘‘
نیوزی لینڈ کے دو گینگز بلیک پاور اور مونگریال نے اجمتاعات جمعہ کے تحفظ کا اعلان کیا تھا۔ ان گروہوں کے ارکان اپنی مخصوص شرٹس میں جگہ جگہ موجود تھے۔
پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔ نیوزی لینڈ پولیس کی کم ازکم ایک خاتون اہلکار حجاب میں نظر آئیں۔
لنوڈ مسجد کے باہر 300 افراد نماز جمعہ کے لیے پہنچے جبکہ کافی تعداد میں غیرمسلم بھی آئے۔
یونیورسٹی کی طالبات بھی حجاب پہن کر آئیں۔ ان میں سے کئی ایک نے تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
نیوزی لینڈ کے شہروں آک لینڈ، ویلنگٹن، کرائسٹ چرچ اور دیگر میں نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد دعائیہ تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔
کرائسٹ چرچ حملے میں شہید ہونے والے بیشتر افراد کی نماز جنازہ بھی آج ادا کی جائے گی اور آج ہی تدفین ہوگی۔ ریڈیو نیوزی لینڈ کے مطابق آج کم ازکم 28 افراد کی تدفین ہو رہی ہے۔ حملے میں زخمی ہونے والے 14 سالہ زاہد مصطفیٰ نے بھی وہیل چیئر پر نماز جمعہ میں شرکت کی۔
اسی موقع پر لندن میں بھی نیوزی لینڈ کے شہری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے جمع ہوئے اور عین اس وقت خاموشی اختیار کی جب نیوزی لینڈ میں خاموشی اختیار کی جا رہی تھی۔